سرینگر:جموں وکشمیر عوامی مجلس عمل نے معروف اور بزرگ عالم دین اور اتحاد مسلمین کے بانی سربراہ مولانا محمد عباس انصاری کی وفات پر زبردست غم و الم کا اظہار کیا ہے ۔مولانا انصاری کی وفات کے پس منظر میں آج تنظیم کا ایک ہنگامی ماتمی اجلاس منعقد ہوا جس میں تنظیمی قیادت خاص طور پر گزشتہ سوا تین سال سے مسلسل نظر بند رکھے گئے سربراہ تنظیم میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی جانب سے بزرگ دینی و سیاسی رہنما جناب مولانا انصاری کو ان کی طویل ترین دینی، تحریکی، سماجی اور سیاسی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا گیا۔
اجلاس میں کشمیری عوام کے تئیں مولانا انصاری مرحوم کی مخلصانہ قربانیوں کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے ان کی وفات کو ملت کشمیر کیلئے ایک عظیم سانحہ سے تعبیر کیا گیا۔تنظیم نے مولانا انصاری کو ایک دور اندیش، معاملہ فہم اور اعتدا ل پسند رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم کے نامور خاندان کا روز اول سے میر واعظ کے خاندان کے ساتھ انتہائی قریبی دینی، سماجی اور سیاسی مراسم رہے ہیں جس کے نتیجے میں مرحوم مولانا انصاری نے کشمیر کی اولین تعلیم گاہ نصرة الاسلام کے تحت اسلامیہ اورینٹل کالج میں اپنی تعلیم کی تکمیل کی اور اس کے بعد تنظیم کے بانی چیرمین شہید ملت میرواعظ مولوی محمد فاروق صاحب کے ساتھ قربت اور موانست کے نتیجے میں موئے مقدس آنحضرت ﷺ کی بازیابی کی تحریک میں 1963 میں شہید رہنما کے ساتھ شانہ بشانہ کام کیا اور جب شہید ملت نے کشمیری عوام کے حقوق کی ترجمانی کیلئے عوامی مجلس عمل کی داغ بیل ڈالی تو مرحوم مولانا انصاری کو تنظیم کا ایک ذمہ دار عہدہ سوپنا گیا جس کی پاداش میں شہید رہنما اور دیگر شخصیات کے ساتھ مولانا انصاری مرحوم کو بھی 1964 میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔
مزید پڑھیں:Funeral Prayers of Molvi Abbas Ansari نم آنکھوں سے مولوی عباس انصاری سپرد خاک
بیان میں کہا گیا کہ شہید ملت کے سانحہ شہادت کے بعد مولانا انصاری نے موجودہ سربراہ تنظیم و حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو نہ صرف پروان چڑھایا بلکہ تنظیم کو مستحکم کرنے کے علاوہ حریت کانفرنس کے قیام کے دوران اپنے بھر پور اشتراک اور تعاون سے ایک مشفق سرپرست کا مثبت کردار ادا کیا۔
تنظیم نے پر نم آنکھوں سے مولانا انصاری کیلئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کرتے ہوئے مولانا مرحوم کے جانشین جناب مولانا محمد مسرور عباس انصاری اور ناصر عباس انصاری اور دیگر افراد خاندان کے ساتھ ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور انہیں یقین دلایا گیا کہ غم و الم کی ان گھڑیوں میں پوری قیادت ان کے ساتھ ہے۔
تنظیم نے اس بات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا کہ مولانا مرحوم کی آخری رسومات کی ادائیگی میں سربراہ تنظیم میرواعظ کشمیر کو نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی غمزدہ خاندان کے ساتھ براہ راست تعزیت اور ہمدردی کا موقعہ فراہم کیا گیا جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔