اللہ تبارک و تعالی نے قرآن کریم میں ذی الحجہ کی دس راتوں کی قسم کھائی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ماہ ذی الحجہ کا ابتدائی عشرہ اسلام میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ حج کا اہم رکن اور وقوف عرفہ منیٰ میں قیام اور قربانی کا عظیم فریضہ بھی اسی عشرے میں ادا کیا جاتا ہے۔ یہ اللہ تعالی سے خاص فضل و کرم حاصل کرنے کا عشرہ ہے۔
'عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت اور سنت ابراہم کی عظیم یاد گار' عنوان پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے عالم دین مولانا محمد سعیدالرحمان شمس سے بات کی۔
انہوں نے قرآن و حدیث کی روشنی میں ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی اہمیت اور سنت ابراہم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک کے بعد ان ایام میں عبادت کرنے کے خصوصی فضائل وارد ہوئے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں نیک عمل اللہ تعالی کے یہاں ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو۔ مطلب یہ کہ اللہ تبارک وتعالی کے نزدیک عشرہ ذوالحجہ سے زیادہ فضیلت والے دوسرے کوئی دس دن نہیں ہیں۔ لہٰذا ان ایام کے دوران عبادت و ریاضت کی بے حد فضیلت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'قربانی میں دکھاوا اللہ کو پسند نہیں ہے'
قربانی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ہم نے ہر امت کے لئے قربانی مقرر کی تاکہ وہ چوپایوں کے مخصوص جانوروں پر اللہ کا نام لیں۔ جو اللہ تعالی نے عطا فرمائے۔ لیکن حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اہم و عظیم قربانی کی وجہ سے قربانی کو سنت ابراہمی کہا جاتا ہے اور اس وقت سے اس کو خصوصی اہمیت حاصل ہوگئی۔ چنانچہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد اللہ تبارک و تعالی کے حکم پر حضور اکرم ﷺ کی اتباع میں جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔ جو قیامت تک جاری رہے گی۔ اس قربانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں اپنی جان ومال کی قربانی کے لئے تیار رہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو قربانی کی وسعت حاصل ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ آنحضور صلی علیہ وسلم کے اس فرمان سے واضح طور پر معلوم ہوا ہے کہ قربانی کرنے کے لئے صاحب وسعت ہونا ضروری ہے۔ البتہ مسافر پر قربانی واجب نہیں ہے۔