ETV Bharat / state

Political parties on JK statehood: ریاستی درجے کی بحالی نہیں خصوصی حیثیت کی واپسی ہمارا اصل ہدف، اپوزیشن سیاسی جماعتیں

سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کی سماعت دو اگست سے جاری ہے، اب تک بارہ سماعتیں ہوئیں جن میں پہلے دس روز عرضی گزاروں کے وکلاء نے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کو چیلنچ کرتے ہوئے اپنے اعتراضات پیش کیے۔ گزشتہ دو روز سے سالسر جنرل تشار مہتا، اٹارنی جنرل نے دفعہ 370کی منسوخی کی حمایت میں دلائل پیش کیے۔ اس دوران ریاستی درجہ کی بحالی کا بھی تذکرہ ہوا۔

ریاستی درجے کی بحالی نہیں خصوصی حیثیت کی واپسی ہمارا اصل ہدف، اپوزیشن سیاسی جماعتیں
ریاستی درجے کی بحالی نہیں خصوصی حیثیت کی واپسی ہمارا اصل ہدف، اپوزیشن سیاسی جماعتیں
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 30, 2023, 8:13 PM IST

ریاستی درجے کی بحالی نہیں خصوصی حیثیت کی واپسی ہمارا اصل ہدف، اپوزیشن سیاسی جماعتیں

سرینگر (جموں کشمیر) : سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضیوں کی سماعت کے دوران جموں کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق مباحثے پر اگرچہ جموں کشمیر کی اپوزیشن سیاسی جماعتیں مطمئن دکھ رہی ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ عدالت عظمی میں دائر عرضیوں میں بنیادی مسئلہ دفعہ 370 کی بحالی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا دھننجے یشونت چندرچور نے گزشتہ روز سالسٹر جنرل تشار مہتا سے جموں کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق سوال کیا کہ ’’حکومت کب اس کی بحالی کر رہی ہے؟‘‘

سی جے آئی کے سوال کے جواب میں سالسائٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وہ حکومت سے اس معاملے سے جواب طلب کریں گے اور اگلی سماعت پر عدالت کو آگاہ کریں گے۔ تاہم اپوزیشن سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) نے کہا کہ ’’عدالت میں دائر کی گئی عرضیوں کا بنیادی ہدف اور مقصد دفعہ 370 کی بحالی ہے نہ کہ ریاستی درجہ کی بحالی۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکی دائر کی ہوئی عرضی میں دلائل بہت مضبوط ہیں، جس میں بنیادی فریاد ہے کہ جموں کشمیر کے دفعہ 370 کو بحال کیا جائے اور پانچ اگست سے قبل کی قانونی اور آئینی حیثیت بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن منعقد کرنا اور ریاستی درجہ کی بحالی بھی ضروری ہے۔

پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ سہیل بخاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا یہی منشا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ بڑے سیاسی معاملات سے قطع نظر ہو کر چھوٹی چیزوں میں الجھ جائیں۔ سہیل بخاری نے کہا کہ ’’اصل سوال ہے کہ آیا جس طریقے سے حکومت ہند نے غیر آئینی طریقے سے جموں کشمیر کی قانونی حیثیت ختم کی، کیا ان کو وہ اختیار حاصل ہے یا نہیں۔‘‘

مزید پڑھیں: Article 370 permanent or temporary: کیا آرٹیکل 370 نے مستقل خصوصیت حاصل کی ہے؟ سپریم کورٹ کا سبل سے سوال

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضیوں کی سماعت دو اگست سے جاری ہے، جس میں ابھی تک بارہ روز سماعتیں ہوئیں۔ عرضی گزاروں کے وکلاء نے مرکزی سرکار کے جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کو مدلل طور چلینج کیا ہے اور انہوں نے قریباً دس روز تک اپنے دلائل پیش کئے۔ گزشتہ دو روز سے مرکزی سرکار کی جانب سے سالسر جنرل تشار مہتا، اٹارنی جنرل دفعہ 370کی منسوخی کی حمایت میں دلائل پیش کر رہے ہیں۔

اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دھننجے یشونت چندرچور کی سربراہی میں پانچ رکنی عدالتی (آئینی) بنچ کر رہی ہے۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی حکومت نے پانچ اگست سنہ 2019 کو جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ کیا تھا اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز - جموں و کشمیر اور لداخ - میں تقسیم کیا تھا۔

ریاستی درجے کی بحالی نہیں خصوصی حیثیت کی واپسی ہمارا اصل ہدف، اپوزیشن سیاسی جماعتیں

سرینگر (جموں کشمیر) : سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضیوں کی سماعت کے دوران جموں کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق مباحثے پر اگرچہ جموں کشمیر کی اپوزیشن سیاسی جماعتیں مطمئن دکھ رہی ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ عدالت عظمی میں دائر عرضیوں میں بنیادی مسئلہ دفعہ 370 کی بحالی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا دھننجے یشونت چندرچور نے گزشتہ روز سالسٹر جنرل تشار مہتا سے جموں کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق سوال کیا کہ ’’حکومت کب اس کی بحالی کر رہی ہے؟‘‘

سی جے آئی کے سوال کے جواب میں سالسائٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وہ حکومت سے اس معاملے سے جواب طلب کریں گے اور اگلی سماعت پر عدالت کو آگاہ کریں گے۔ تاہم اپوزیشن سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی (پی ڈی پی) نے کہا کہ ’’عدالت میں دائر کی گئی عرضیوں کا بنیادی ہدف اور مقصد دفعہ 370 کی بحالی ہے نہ کہ ریاستی درجہ کی بحالی۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انکی دائر کی ہوئی عرضی میں دلائل بہت مضبوط ہیں، جس میں بنیادی فریاد ہے کہ جموں کشمیر کے دفعہ 370 کو بحال کیا جائے اور پانچ اگست سے قبل کی قانونی اور آئینی حیثیت بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن منعقد کرنا اور ریاستی درجہ کی بحالی بھی ضروری ہے۔

پی ڈی پی کے ترجمان اعلیٰ سہیل بخاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا یہی منشا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ بڑے سیاسی معاملات سے قطع نظر ہو کر چھوٹی چیزوں میں الجھ جائیں۔ سہیل بخاری نے کہا کہ ’’اصل سوال ہے کہ آیا جس طریقے سے حکومت ہند نے غیر آئینی طریقے سے جموں کشمیر کی قانونی حیثیت ختم کی، کیا ان کو وہ اختیار حاصل ہے یا نہیں۔‘‘

مزید پڑھیں: Article 370 permanent or temporary: کیا آرٹیکل 370 نے مستقل خصوصیت حاصل کی ہے؟ سپریم کورٹ کا سبل سے سوال

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عرضیوں کی سماعت دو اگست سے جاری ہے، جس میں ابھی تک بارہ روز سماعتیں ہوئیں۔ عرضی گزاروں کے وکلاء نے مرکزی سرکار کے جانب سے دفعہ 370 کی منسوخی کے فیصلے کو مدلل طور چلینج کیا ہے اور انہوں نے قریباً دس روز تک اپنے دلائل پیش کئے۔ گزشتہ دو روز سے مرکزی سرکار کی جانب سے سالسر جنرل تشار مہتا، اٹارنی جنرل دفعہ 370کی منسوخی کی حمایت میں دلائل پیش کر رہے ہیں۔

اس معاملے کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دھننجے یشونت چندرچور کی سربراہی میں پانچ رکنی عدالتی (آئینی) بنچ کر رہی ہے۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی حکومت نے پانچ اگست سنہ 2019 کو جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ کیا تھا اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز - جموں و کشمیر اور لداخ - میں تقسیم کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.