سرینگر: جہاں آج بارہویں روز بھی سپریم کورٹ میں دفعہ 370 اور 35 اے کے حوالے سے سماعت ہوئی۔ آج کی سماعت میں مرکز نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے بارے میں عدالت عظمی میں دلائل پیش کیں۔چیف جسٹس آف انڈیا نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے لیے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے ایک ٹائم فریم کے بارے میں اعلیٰ سطح سے ہدایت طلب کریں ہے۔
-
Despite GOIs tall claims, SGs statement before the SC today vindicates our stand that the situation is far from normal in J&K. Even to achieve this abnormal normalcy, J&K has been turned into an open air prison. Tushar Mehta’s now invoking our argument only as an excuse to defend… https://t.co/s7wTCCMOfd
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Despite GOIs tall claims, SGs statement before the SC today vindicates our stand that the situation is far from normal in J&K. Even to achieve this abnormal normalcy, J&K has been turned into an open air prison. Tushar Mehta’s now invoking our argument only as an excuse to defend… https://t.co/s7wTCCMOfd
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 29, 2023Despite GOIs tall claims, SGs statement before the SC today vindicates our stand that the situation is far from normal in J&K. Even to achieve this abnormal normalcy, J&K has been turned into an open air prison. Tushar Mehta’s now invoking our argument only as an excuse to defend… https://t.co/s7wTCCMOfd
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) August 29, 2023
وہیں جموں و کشمیر کے دو سابق وزراء اعلیٰ نے آج کی سماعت کے بارے میں اپنے خیالات سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر ظاہت کیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ایکس پر اپنے بیاں میں کہا کہ "سالیسٹر جنرل ایک بہت ہی قابل اور چالاک قانونی چارہ جوئی کرنے والا ہے۔ وہ دلائل کی توجہ مرکز کے "نارملسی" کے نقطہ نظر کی طرف موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک جال ہے جس سے بچنا بہتر ہے۔ عزت مآب سپریم کورٹ کو جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال یا معمول پر لانے کے لیے درخواست نہیں دی گئی ہے۔"
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ معزز چیف جسٹس اور بنچ کے دیگر ججوں کے لیے آسان سوال یہ ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ آیا 2019 میں جموں و کشمیر میں جبری تبدیلیاں قانونی اور آئینی تھیں یا نہیں۔ باقی سب بٹکانا ہے۔"
-
The SG is a very competent & clever litigator. He’s trying to divert the focus of the arguments to the centre’s view of “normalcy”. This is a trap best avoided. The Hon SC has not been petitioned to rule on the security situation or normalcy in J&K. The simple question for the… https://t.co/0Jf4pFi75E
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 29, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The SG is a very competent & clever litigator. He’s trying to divert the focus of the arguments to the centre’s view of “normalcy”. This is a trap best avoided. The Hon SC has not been petitioned to rule on the security situation or normalcy in J&K. The simple question for the… https://t.co/0Jf4pFi75E
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 29, 2023The SG is a very competent & clever litigator. He’s trying to divert the focus of the arguments to the centre’s view of “normalcy”. This is a trap best avoided. The Hon SC has not been petitioned to rule on the security situation or normalcy in J&K. The simple question for the… https://t.co/0Jf4pFi75E
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) August 29, 2023
وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ "مرکزی سرکار کے بلند دعوؤں کے باوجود، آج سپریم کورٹ کے سامنے سالیسٹر جنرل کا بیان ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول سے بہت دور ہیں۔ یہاں تک کہ اس غیر معمولی معمول کو حاصل کرنے کے لیے جموں و کشمیر کو ایک اوپن ائیر جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔"
انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ "تشار مہتا اب ہماری دلیل کو مرکزی سرکار کی آئینی ہراکیری کا دفاع کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔"
واضح رہے کہ پانچ اگست 2019 کو مرکز نے جموں وکشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو مزکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف جموں و کشمیر کے متعدد سیایسی پارٹیوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی شنوائی کے لیے پانچ رکنی بنچ تعینات کی ہے۔ 2 اگست سے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 اور 35 اے کی شنوائی ہو رہی ہے۔