سرینگر:پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان اعلیٰ سید سہل بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی درخواستوں پر شنوائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک مطمئن ہے اور جن وکلاء نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر کیس لڑا، انہوں نے مضبوط دلائل کورٹ کے سامنے پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ کورٹ میں تمام چیزوں کو باریک بینی سے سنا جائے گا اور الگ الگ چیزوں پر بحث ہوتی ہے اور گراہیں کھولی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اس کیس میں عدالت عظمی کی جانب سے فیصلہ آئے گا تب ہی اس پر بات کھل کے کی جائے گی۔
سہیل بخاری نے کہا کہ پی ڈی پی کا پہلے سے موقف ہے کہ یہ معاملہ صرف قانونی نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ یہاں کے لوگوں کے جذبات کا ہیں۔جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھارت کے اس وقت کے لیڈرشپ نے دیا تھا، اور اس وقت کے لیڈرشپ نے جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ جو وعدے کیے تھے، جیسے کہ یہاں کی شناخت، یہاں کے تشخص کو محفوظ رکھا جائے گا، یہ معاملہ اس کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پُر امید ہے کہ جس طرح سے وکلاء نے سپریم کورٹ میں کیس کو پیش کیا اور جو قانونی اور آئنیی معاملات وکلاء نے عدالت کے سامنے پیش کیے، ان سب سے ہم پُر امید ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔ آرٹیکل 370 نے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا، لیکن 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا گیا۔
اس معاملے میں شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے منگل کو اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹرامانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے لیے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے ایک ٹائم فریم کے بارے میں اعلیٰ سطح سے ہدایت طلب کریں۔چیف جسٹس نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ حکومت کو عدالت کے سامنے یہ بیان بھی دینا ہوگا کہ جموں و کشمیر کی ترقی ایک ریاست میں ہونی ہے اور یہ مستقل طور پر یونین ٹیریٹری نہیں ہوسکتی ہے۔