جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے عزاداروں پر طاقت کے 'بے تحاشا استعمال' کی مذمت کرتے ہوئے حراست میں لئے جانے والے عزاداروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداروں پر طاقت کے استعمال کی تحقیقات ہونی چاہئے اور انتظامیہ پیلٹ متاثرین کے بہتر علاج کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ 8 اور 10 محرم کے تاریخی جلوسوں پر گزشتہ تیس برسوں سے جاری حکومتی پابندی بلا جواز اور مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو سرینگ میں ایوان صحافت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: 'انتظامیہ گزشتہ تیس برسوں سے مختلف بہانے بنا کر عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کر رہی ہے جبکہ شری امر ناتھ یاترا کے لئے تحفظ کا بندبست کیا جاتا ہے اور کچھ دن پہلے یہاں ہفت چنار علاقے میں غیر مقامی ہندؤں نے گنیش چترتھی ریلی نکالی لیکن محرم کے جلوسوں پر پابندی عائد ہے'۔
مولانا موصوف نے کہا کہ یہاں جن نوجوانوں نے جلوس عزا برآمد کرنے کی کوشش کی تو ان پر طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے سینکڑوں عزادار شدید زخمی ہوئے جن میں بعض کی حالت نازک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن عزداروں کو حراست میں لیا گیا ہے اور محرم کے دس دن مکمل ہونے کے بعد بھی وہ بند ہی ہیں، ان کو فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے اور ان پر عائد کئے جانے والے ایکٹس کو واپس لیا جانا چاہئے۔
موصوف نے انتطامیہ سے اپیل کی کہ وہ پیلٹ متاثرین کے بہتر علاج کو یقینی بنائے نیز عوام بھی ان متاثرین کی امداد کے لئے آگے آئے۔
آٹھ اور دس محرم کے تاریخی جلوس ہائے عزا پر حکومتی پابندی کو بلاجواز اور مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا: 'کوئی بھی طاقت عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد نہیں کرسکتی ہے جیسے بھی حالات ہوں مجتہدین کے احکامات اور ایس او پیز پر عمل کرنے عزاداری کے جلوس برآمد کئے جائیں گے'۔
موصوف نے کہا کہ یہاں کی جن مذہبی جماعتوں نے جلوس بند کرنے کے بارے میں بیانات دیے ان سے نہ صرف قوم میں انتشار پیدا ہوا بلکہ حکومت کو بھی ایک بہانہ بن گیا کہ وہ عزاداری کے جلوسوں پر پابندی عائد کرے۔
جلوس عزا کے دوران آزادی کے حق میں بلند ہونے والے نعروں اور بینروں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: 'عزاداری کے جلوس کا مقصد صرف چودہ سو سال قبل کے یزید کے خلاف احتجاج کرنا نہیں ہے بلکہ یہ جلوس ہر دور کے ظالم کے خلاف نکلتے ہیں، عزاداری کا مطلب ہر دور کے یزید کے خلاف اٹھ کر وقت کے حسین کی حمایت کرنا ہے'۔
مولانا مسرور انصاری نے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف ہو رہی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے یک جٹ ہوکر آواز بلند کریں۔