فوجی ذرائع کے مطابق اتوار کی صبح کشمیر کے دو حصوں کو تقسیم کرنیوالی لائن آف کنٹرول پر فوج نے نقل و حرکت دیکھی جس کے بعد ایک علاقے کا محاصرہ کیا گیا۔
اس دوران کنٹرول لائن پار کرنے کی کوشش کرنیوالے عسکریت پسند نرغے میں آگئے اور فریقین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔
اطلاعات کے مطابق معرکہ آرائی میں کم از کم پانچ عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ فائرنگ کے دوران متعدد فوجی زخمی ہوئے جن میں سے پانچ زخموں سے جانبر نہ ہو سکے۔
ہلاک شدہ فوجیوں میں ایک جے سی او بھی شامل ہے۔ جو پیرا فورس سے تعلق رکھتا تھا۔
واضح رہے کپواڑہ جنگلوں میں گزشتہ پانچ روز سے فوج کی جانب سے سرچ آپریشن شروع گیا تھا جو 5 اپریل کو مسلح تصادم میں تبدیل ہوا۔
علاقے میں برف کی موجودگی سے آپریشن میں دقتیں آرہی ہیں۔
موسم سرما کے دوران شدید برفباری کے بعد کنٹرول لائن پر دراندازی کے واقعات میں زبردست کمی واقع ہوئی تھی لیکن موسم میں بہتری آنے کے بعد دراندازی کی کوششیں دوبارہ شروع ہوئی ہیں۔
فوج نے پورے علاقے کو محاصرے میں لیا ہے اور مزید عسکریت پسندوں کی موجودگی کا پتہ لگایا جارہا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز جنوبی کشمیرکے کولگام ضلع میں واقع بٹہ پورہ گاؤں میں 4 عسکریت پسند ہلاک کئے گئے تھے۔
حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے گئے عسکریت پسند حالیہ دنوں میں اس علاقے میں ہوئی شہری ہلاکتوں میں ملوث تھے۔
وادی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن پر سخت ترین عملدرامد جاری ہے لیکن اس کے باوجود کولگام ضلع میں نامعلوم افراد نے چار افراد کو الگ الگ واقعات میں ہلاک کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں میں ملوث عسکریت پسندوں کی نشاندہی کرکے انہیں ایک تصادم میں ہلاک کردیا گیا۔
اس تصادم میں وہ مکان مکمل طور تباہ ہوا ہے جس میں یہ عسکریت پسند پناہ لئے ہوئے تھے۔