جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں چند روز قبل عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہوئے تصادم کے دوران سی آر پی ایف کی "آرمڈ انٹرونشن وہیکل" (Armed Intervention Vehicle) نے ایک غیر ملکی عسکریت پسند کو ہلاک کرنے میں اہم کردار نبھایا تھا۔
ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق، جب سیکورٹی فورسز کے قافلے پر فائرنگ کے بعد عسکریت پسندوں نے ایک عمارت میں پناہ لی، کھلے علاقے کی وجہ سے، سی آر پی ایف کی یہ "آرمڈ انٹرونشن وہیکل" سیکیورٹی فورسز کو عسکریت پسندوں کے نزدیک پہنچنے میں کام آئی۔ اس جدید بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھے اہلکاروں نے عمارت میں چھپے عسکریت پسندوں پر حملہ کیا اور اس کارروائی میں لشکر طیبہ سے وابستہ عثمان نام کے ایک عسکریت پسند کو ہلاک کیا گیا۔
سرکاری ذرائع سے موصول ہونے والی جانکاری کے مطابق اس گاڑی میں کرین نما نظام ہے جس کے ذریعے بلٹ پروف بنکر ہوا میں کافی اونچائی تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اس سے کسی عمارت میں چھپے عسکریت پسند کو نشانہ بنانا آسان ہو جاتا ہے اور اہلکاروں کی حفاظت بھی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔
اس "آرمڈ انٹرونشن وہیکل" میں 3 سے 4 جوان آرام سے آپریشن سائٹ کے نزدیک پہنچ سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ گاڑی مکمل طور پر بلٹ پروف ہے اور اس میں ٹینک نما بیلٹ ہیں جس سے ٹائر پنکچر ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
قبل ذکر ہے کہ سال 2018 میں اس "آرمڈ انٹرونشن وہیکل" کی جانچ کے بعد اسے سی آر پی ایف نے جموں و کشمیر میں استعمال کرنا شروع کیا۔ واضح رہے کہ یہ گاڑی پوری طرح سے "میک ان انڈیا" ہے اور تقریباً ایک کروڑ روپے میں تیار ہوئی ہے۔ وہیں، بیرون ملک دستیاب اسی طرح کی گاڑیوں کی قیمت تقریبا 6 کروڑ روپے ہے۔