جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کے الزام میں برخواست کئے گئے تین سرکاری ملازمین کو اپنا دفاع کرنے کا آزادانہ موقعہ فراہم کیا جائے۔
اپنی پارٹی نے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے بیان میں کہا کہ ملک کا آئین الزام کی زد میں آنے والے ہر شخص کو اپنا دفاع کرنے کا حق دیتا ہے۔ اسلئے برطرف شدہ ملازمین کو قانون کے مطابق شنوائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ وہ برطرف کئے گئے ملازمین کو اپنی وضاحت پیش کرنے کا موقعہ فراہم کرانے کے لئے اس معاملے میں ذاتی طور مداخلت کریں۔ Ghulam Hassan Mir On Terminated Employees
خیال رہے کہ حکومت نے گزستہ ہفتے جمعہ کو آئین ہند کی دفعہ 311 کے شق ۲ کا اطلاق کرتے ہوئے تین سرکاری ملازمین، جن میں کشمیر یونیورسٹی کے کمسٹری پروفیسر الطاف حسین پنڈت، جموں و کشمیر پولیس کے ایک کانسٹبل غلام رسول اور محکمہ تعلیم میں بطور ٹیچر تعینات محمد مقبول حجام شامل ہیں، کو نوکریوں سے سبکدوش کردیا ہے۔ انتظامیہ نے ان ملازمین پر عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط کے الزام میں برطرف کردیا ہے۔ Apni party on Terminated Employees
یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد ایل جی انتظامیہ نے ۳۷ سرکاری ملازمین کو عسکریت اور علیحدگی پسندی کے ساتھ منسلک اور انکو فروغ دینے کے الزام میں برطرف کردیا ہے۔ آئین ہند کے دفعہ ۳۱۱ کے شق ۲ لیفٹیننٹ گورنر یا صدر ہند یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ بغیر کسی بھی سرکاری ملازم کو ملک مخلاف سرگرمی پر نوکری سے برخواست کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Dismissal of Kashmir University Professor: پروفیسر برطرفی معاملے میں طلبہ کا گورنر سے حکم واپس لینے کا مطالبہ