رمضان المبارک کے متبرک مہینے میں بنیادی سہولیات کو بہم رکھنے کے دعوؤں کے بیچ شہر و دیہات میں بجلی کٹوتی کی جارہی ہے۔ ان متبرک ایام میں اہم اوقات خاص کر سحری اور افطاری کے دوران اندھیرا چھایا رہتا ہے۔ گراں بازاری عروج پر ہے اور لوگوں کی کہیں بھی سنوائی نہیں ہورہی ہے۔ ان باتوں کا اظہار اپنی پارٹی کے سٹیٹ سیکرٹری منتظر محی الدین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی سپلائی شیڈول میں غیر معمولی تبدیلی لائی گئی ہے۔ افطاری اور سحری کے اوقات میں وادی کے اکثر مقامات پر بجلی گل رہتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
منتظر محی الدین نے کہا کہ اگرچہ ایل جی نے وادی کشمیر میں صیام کے دوران غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی کے سنگین مسئلے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے محکمے بجلی کے دو افسران کو اٹیج کرنے کا حکم صادر کیا۔
وہیں محکمے کے چیف انجینیئر کو بجلی سپلائی کی نگرانی کی ہدایت بھی جاری کی لیکن اس کے باوجود بجلی کی فراہمی میں بہتری نہیں لائی جا رہی ہے۔
وہیں دوسری جانب وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے بھیانک رخ اختیار کیے جانے سے بجلی کے غیر اعلانیہ شیڈول سے اسپتالوں اور گھروں میں ان کووڈ مریضوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو آکسیجن کے سہارے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی پوری توجہ وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات کو کم کرنے پر ہونی چاہئے نہ کہ دیگر معاملات کی طرف جبکہ زمینی سطح پر ان اقدامات پر عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے جو کہ انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کی خاطر اٹھائے ہیں۔
اپنی پارٹی کے سٹیٹ سیکریٹری نے مزید کہا کہ عوامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی کسی بھی محکمہ میں بات نہیں سنی جا رہی ہے اور ہر محکمہ میں رشوت ستانی عروج پر ہے۔