سرینگر کے رینہ واری علاقے سے تعلق رکھنے والی سکھ مذہب کی ایک لڑکی کے ایک مسلمان سے شادی کے معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا بیان سامنے آیا ہے۔
عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر لکھا: کشمیر میں سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان کسی بھی تنازعہ سے جموں و کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ دونوں طبقوں کے درمیان کئی بار ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود دونوں برادریوں نے اچھے اور برے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔
دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا: 'مجھے امید ہے کہ حکام کشیدگی کی حالیہ وجہ کی تحقیقات کے لئے تیزی سے پیش قدمی کریں گے اور اگر کسی نے قانون شکنی کی ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔'
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں بھی انٹر فیتھ میرج قانون نافذ ہونا چاہیے: سکھ کمیونٹی
واضح رہے کہ گزشتہ روز سرینگر کے رینہ واری علاقے میں ایک مسلم شخص نے ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ کورٹ میں شادی کی، جس کے خلاف سکھ کمیونٹی نے احتجاج کیا۔
مظاہرین کے مطابق انکی بیٹیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے اور انکے ساتھ شادی کی جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں بھی اترپردیش کی طرح سخت قانون نافذ کیا جانا چاہئے۔
دہلی گردوارہ کمیونٹی کے صدر منجیت سنگھ سرسا نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے انہیں یقین دلایا ہے کہ اس مسئلہ پر توجہ دی جائے گی، ویڈیو میں منجیت سنگھ سرسا نے یہ بھی کہا کہ ایل جی نے یقین دلایا کہ اگر شادی کو لیکر انتظامیہ نے کوتاہی برتی ہے تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔