سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے وادی کشمیر میں مسلسل خشک سالی اور باد و باراں نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوئی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا انفرادی و اجتماعی سطح پر اللہ تعالیٰ سے رحمت باراں کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’بارش اور برفباری کے اس موسم میں خشک سالی کی وجہ سے نہ صرف کاشتکاری سے وابستہ لوگوں میں فکر و تشویش ہے بلکہ عام انسان کیلئے بھی متعدد بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔‘‘
انجمن اوقاف کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بلا امتیاز مسلک و مذہب، جموں وکشمیر کے تمام ائمہ مساجد، علمائے کرام، دینی اداروں کے سربراہوں اور عامۃ المسلمین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ موسم کی نامہربانیوں سے چھٹکارے اور بارش کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر ’نماز استسقاء‘ اور دعاؤں کا اہتمام کریں اور اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں اور توبہ و استغفار کی مجالس آراستہ کریں تاکہ اس کٹھن اور دشوار صورتحال سے اللہ تعالیٰ اس قوم کو نجات عطا کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کے آخری نصف میں بارش کی انتہائی قلت کے سبب ندی نالوں میں پانی کی سطح ریکارڈ حد تک کم ہوئی تھی۔ رواں موسم سرما بھی اب تک مجموعی طور خشک رہا گرچہ بعض بالائی علاقوں میں ہلکی برفباری اور میدانی علاقوں میں بارشیں ہوئیں تاہم موسم مجموعی طور سرد مگر خشک ہی رہا۔ اس بیچ محکمہ موسمیات نے 12جنوری کو ہلکی برفباری اور بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں سرد موسم مسلسل جاری، کشمیر کا ضلع شوپیاں سب سے سرد درج کیا گیا
دریں اثناء، انجمن اوقاف جامع مسجد نے تنظیم کے سرپرست اور علیحدگی پسند رہنما ’’ڈاکٹر میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی منصبی اور مذہبی فرائض پر عائد پابندی، مداخلت فی الدین‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ انجمن اوقاف کا کہنا ہے کہ میرواعظ کشمیر کی گزشتہ 12 جمعہ سے مسلسل نظر بندی سیاسی انتقام گیری ہے اور حیران کن طو پر تاریخی جامع مسجد سرینگر کے منبر ومحراب مسلسل 12ویں جمعہ کو بھی خاموش رہے۔‘‘ یاد رہے کہ آج سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تاہم میرواعظ کو نماز یا خطبہ جمعہ جامع مسجد میں ادا کرنے سے آج بھی روکا گیا۔