سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اس بات پر بے حد دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ’’کشمیر کی عظیم اور تاریخی عبادتگاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کے منبر ومحراب گزشتہ ساڑھے تین برس سے مسلسل خاموش ہیں کیونکہ سربراہ انجمن میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی طویل ترین نظربندی کے سبب نہ تو وہ نماز جمعہ جیسا اہم فریضہ ادا کرپا رہے ہیں اور نہ ہی قال اللہ وقال الرسول ﷺ جیسا منصبی فریضہ پورا کر پا رہے ہیں۔‘‘Anjuman e Auqaf Seeks Mirwaiz Omar Farooq’s Release
انجمن اوقاف کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’’گزشتہ 172 جمعہ سے میرواعظ کشمیر - جو جموں وکشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما بھی ہیں - حکومتی قدغنوں اور پابندیوں کا بڑے حوصلے اور عزم و استقلال کے ساتھ سامنا کر رہے ہیں اور موصوف کی عدم موجودگی میں شہر و گام سے عوام کی جو بڑی تعداد مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ اور میرواعظ کے مواعظ حسنہ سننے کیلئے آتی ہیں وہ برابر مایوس لوٹ رہی ہے جو ہر لحاظ سے افسوسناک اور شرمناک ہے۔‘‘
بیان میں میرواعظ کی نظر بندی اور قدغنوں کو لیکر شدید فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ’’حکام کے آمرانہ رویے کی سخت مذمت‘‘ کی گئی اور کہا گیا کہ ’’آخر مذہبی معاملات میں مداخلت اور شخصی آزادی پر قدغنوں کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا؟ عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Jama Masjid Srinagar Khateeb on Administration 'میر واعظ کے حوالے سے انتظامیہ نے جھوٹ پھیلایا'
یاد رہے کہ جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370کی منسوخ سے قبل ہی علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کو خانہ نظر بند کیا گیا تھا۔ گرچہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے ایک نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’میرواعظ پر کوئی قدغن عائد نہیں، وہ کہیں بھی آ جا سکتے ہیں‘‘ تاہم اس کے باوجود وہ گزشتہ تین برسوں سے بھی زیادہ عرصہ سے اپنی رہائش گاہ میں نظر بند ہے۔