سرینگر:انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے سربراہ انجمن میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی طویل ترین غیر قانونی کے خلاف شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج بھی موصوف کو نہ تو نماز جمعہ جیسا اہم فریضہ ادا کرنے اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اجازت دی گئی جو ہر لحاظ سے دکھ اور باعث مذمت ہے۔ Mirwaiz Umar Farooq Detention
بیان میں کہا گیا کہ میرواعظ کی طویل ترین نظر بندی کے سبب کشمیری سماج اور معاشرے میں جو نت نئی خرابیاں و رسومات تیزی سے پنپ رہی ہیں ان کا تقاضا ہے کہ موصوف کی پرامن سرگرمیوں سے قدغنیں ہٹائی جائیں تاکہ میرواعظ کشمیر صدیوں پر محیط اپنے نامور اکابر و اسلاف کے طرز عمل پر کشمیری عوام کی رہنمائی اور اصلاح معاشرہ کا فریضہ انجام دے سکیں۔
انجمن نے کہا کہ میر واعظ کی رہائی کے لیے ہر سطح پر آوازیں اٹھ رہی ہیں لیکن حکام بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔گزشتہ 3 سال سے زائد عرصے سے جامع مسجد سرینگر کے منبر و محراب کو خاموش رکھا گیا ہے اور وادی کے کونے کونے سے آنے والے اہل ایمان میرواعظ کشمیر کی عدم موجودگی کی وجہ سے مایوس ہو کر واپس لوٹ رہے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔
مزید پڑھیں: Detention of Mirwaiz میر واعظ کی نظر بندی ختم نہ کیے جانے پر لوگوں نے اظہار برہمی کیا
قابل ذکر ہے کہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق علیحدگی پسند رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ ایک معروف اور بااثر مذہبی لیڈر بھی ہیں۔ میرواعظ دفعہ 370کی تنسیخ سے قبل ہی اگست 2019سے مسلسل خانہ نظر بند ہے۔ Mirwaiz in House detention since August 2019