ETV Bharat / state

'یاتریوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک'

دارالحکومت دہلی میں آج جموں و کشمیر کے سلسلے میں کانگریس کے پالیسی اور پلاننگ گروپ کی جانب سے ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔

غلام نبی آزاد
author img

By

Published : Aug 2, 2019, 9:31 PM IST

میٹنگ میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ منموہن سنگھ کے ذریعے مدعو میٹنگ میں سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ، سابق وزیر داخلہ چدمبرم، غلام نبی آزاد، امبیکا سونی، غلام محمد میر اور طارق کار شامل ہوئے۔

میٹنگ 5 بجے شام سے تقریبا ساڑھے چھ بجے تک چلی جس میں کشمیر میں فوج کی نقل و حرکت اور اضافی فورسز کی تعیناتی کے مضمرات کے علاوہ امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کی تازہ ایڈوائزری پر تبادلہ خیال ہوا۔

غلام نبی آزاد

میٹنگ کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہیں، امن کا ماحول ہے، دہشت گردی کے واقعات بھی نہیں ہیں، اس کے باوجود اضافی فورسز کی تعیناتی اور امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کے لئے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کشمیر کے لوگوں میں یہ تشویش تھی کہ شاید مرکزی حکومت آرٹیکل 35اے اور آرٹیکل 370 ختم کرنا چاہتی ہے، لیکن آج جب حکومت نے امرناتھ یاتریوں کو کشمیر کے لیے ایڈوائزری جاری کیا تو یہ زیادہ تشویش ناک ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہا جب کشمیر میں دہشت گردی انتہا پر تھی تب بھی کبھی اس طرح کی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی تھی، گزشتہ دس سالوں میں حالات اور بھی بہتر ہوئے ہیں، اس کے باوجود یاتریوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کا کوئی بھی فرد، چاہے ہندو ہو یا مسلمان یا لداخ کا بدھسٹ، کوئی بھی نہیں چاہتا کہ 35 اے کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال پیش کیا جا رہا ہے کہ '35 اے اور 370 سے خود کشمیر کا نقصان ہے تو ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان آرٹیکل کو ہٹانے سے کشمیر سے زیادہ جموں اور لداخ کا نقصان ہوگا جہاں باہر کے لوگ فوراً اراضی خریدیں گے، ویسے بھی ملک کے مقابلہ کشمیر میں زمین بہت کم ہے، جہاں 80 فیصد جنگل اور پہاڑ ہیں۔'

غلام نبی آزاد نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ کشمیر میں زمین خریدنے کے تعلق سے جو تشہیر کی جارہی ہے، اس کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے علاوہ تقریبا 12 ایسی ریاستیں ہیں جہاں باہر کے لوگ زمین نہیں خرید سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمیں بتانا پڑے گا کہ یہ ایڈوائزری کیوں جاری کی گئی؟

میٹنگ میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ منموہن سنگھ کے ذریعے مدعو میٹنگ میں سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ، سابق وزیر داخلہ چدمبرم، غلام نبی آزاد، امبیکا سونی، غلام محمد میر اور طارق کار شامل ہوئے۔

میٹنگ 5 بجے شام سے تقریبا ساڑھے چھ بجے تک چلی جس میں کشمیر میں فوج کی نقل و حرکت اور اضافی فورسز کی تعیناتی کے مضمرات کے علاوہ امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کی تازہ ایڈوائزری پر تبادلہ خیال ہوا۔

غلام نبی آزاد

میٹنگ کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہیں، امن کا ماحول ہے، دہشت گردی کے واقعات بھی نہیں ہیں، اس کے باوجود اضافی فورسز کی تعیناتی اور امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کے لئے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کشمیر کے لوگوں میں یہ تشویش تھی کہ شاید مرکزی حکومت آرٹیکل 35اے اور آرٹیکل 370 ختم کرنا چاہتی ہے، لیکن آج جب حکومت نے امرناتھ یاتریوں کو کشمیر کے لیے ایڈوائزری جاری کیا تو یہ زیادہ تشویش ناک ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہا جب کشمیر میں دہشت گردی انتہا پر تھی تب بھی کبھی اس طرح کی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی تھی، گزشتہ دس سالوں میں حالات اور بھی بہتر ہوئے ہیں، اس کے باوجود یاتریوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کا کوئی بھی فرد، چاہے ہندو ہو یا مسلمان یا لداخ کا بدھسٹ، کوئی بھی نہیں چاہتا کہ 35 اے کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ خیال پیش کیا جا رہا ہے کہ '35 اے اور 370 سے خود کشمیر کا نقصان ہے تو ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان آرٹیکل کو ہٹانے سے کشمیر سے زیادہ جموں اور لداخ کا نقصان ہوگا جہاں باہر کے لوگ فوراً اراضی خریدیں گے، ویسے بھی ملک کے مقابلہ کشمیر میں زمین بہت کم ہے، جہاں 80 فیصد جنگل اور پہاڑ ہیں۔'

غلام نبی آزاد نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ کشمیر میں زمین خریدنے کے تعلق سے جو تشہیر کی جارہی ہے، اس کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے علاوہ تقریبا 12 ایسی ریاستیں ہیں جہاں باہر کے لوگ زمین نہیں خرید سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمیں بتانا پڑے گا کہ یہ ایڈوائزری کیوں جاری کی گئی؟

Intro:کشمیر کے مسئلہ پر سابق وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر میٹنگ

منموہن سنگھ کے ذریعے مدعو میٹنگ میں سابق صدر ریاست ڈاکٹر کرن سنگھ، سابق وزیر داخلہ چدمبرم، غلام نبی آزاد، امبیکا سونی، غلام محمد میر اور طارق کار شامل ہوئے

5 بجے شام سے تقریبا 6 30 تک چلی میٹنگ میں کشمیر میں فوج کی نقل و حرکت اور اضافی فورسز کی تعیناتی کے مضمرات کے علاوہ امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کی تازہ ایڈوائزری پر تبادلۂ خیال ہوا

میٹنگ کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہیں، امن کا ماحول ہے، دہشت گردی کے واقعات بھی نہیں ہیں، اس کے باوجود اضافی فورسز کی تعیناتی اور امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کے لئے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کشمیر کے لوگوں میں یہ تشویش تھی کہ شاید مرکزی حکومت آرٹیکل 35اے اور آرٹیکل 370 ختم کرنا چاہتی ہے، لیکن آج جب حکومت نے امرناتھ یاتریوں کو کشمیر کے لئے ایڈوائزری جاری کیا تو یہ زیادہ تشویش ناک ہے۔

انہوں نے کہا جب کشمیر میں دہشت گردی انتہا پر تھی تب بھی کبھی اس طرح کی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی تھی، گزشتہ دس سالوں میں حالات اور بھی بہتر ہوئے ہیں، اس کے باوجود یاتریوں کو واپس بھیجنے کے لئے ایڈوائزری جاری کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کا کوئی بھی فرد، چاہے ہندو ہو یا مسلمان یا لداخ کا بدھسٹ، کوئی بھی نہیں چاہتا کہ 35 اے کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تصور بنایا رہا ہے کہ 35 اے اور 370 سے خود کشمیر کا نقصان ہے تو ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ان آرٹیکل کو ہٹانے سے کشمیر سے زیادہ جموں اور لداخ کو ہوگا جہاں باہر کے لوگ فورا اراضی خریدیں گے، ویسے بھی ملک کے مقابلہ کشمیر میں زمین بہت کم ہے، جہاں 80 فیصد جنگل اور پہاڑ ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ کشمیر میں زمین خریدنے کے تعلق سے جو تشہیر کیا جارہا ہے، اس کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ جموں کشمیر کے علاوہ تقریبا 12 ایسی ریاستیں ہیں جہاں باہر کے لوگ زمین نہیں خرید سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمیں بتانا پڑے گا کہ کہ یہ ایڈوائزری کیوں جاری کی گئی؟


Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.