چھڑی مبارک (بھگوان شیو کی چاندی کی چھڑی) کے محافظ مہنت دیپندرا گری نے کہا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب شری امرناتھ جی یاترا کو شروع ہونے سے پہلے ہی منسوخ کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے پیش نظر انتظامیہ کا یاترا کو منسوخ کرنے کا یہ فیصلہ صحیح اور مناسب ہے۔
مہنت دیپندرا گری نے کہا: ’’تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب یاترا شروع ہونے سے پہلی ہی منسوخ کر دی گئی ہو۔ ماضی میں خراب موسم یا دوسری وجوہات کی بنا پر یاترا کو وقت سے پہلے منسوخ کرنا پڑا تھا۔ اگر ہم کورونا وائرس کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس فیصلے کی طرف دیکھیں گے تو ہمیں نظر آئے گا کہ انتظامیہ کا فیصلہ صحیح اور مناسب ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’پورے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بارہ لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ جموں وکشمیر میں بھی کورونا کے مثبت کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تین ہفتے پہلے ہر ایک کو یقین تھا کہ 21 جولائی کو محدود وقت کے لئے یاترا شروع ہوگی لیکن حالات کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو پایا۔‘‘
مہنت دیپندرا گری نے کہا کہ وہ عقیدت مند جنہوں نے اس سال یاترا پر آنے کا ارادہ کر لیا تھا میری ان سے گزارش ہے کہ وہ امرناتھ گھپا پر ہونے والی آرتی کی تقاریب کو دور درشن پر براہ راست دیکھ لیں۔ انہوں نے کہا: ’’اگلے سال جب حالات ٹھیک ہوں گے تو ہم بڑے مذہبی جوش و جذبے سے اس یاترا کا انعقاد کریں گے۔ میرا ماننا ہے کہ یاترا کی منسوخی میں بھگوان شیو کی مرضی بھی شامل ہے۔ ہمیں یہ ماننا چاہیے کہ یہ فیصلے ہمارے مفاد میں ہی ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ شری امرناتھ جی شرائن بورڈ نے منگل کے روز کورونا وائرس کے پیش نظر سالانہ امرناتھ یاترا کو منسوخ کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا۔ تاہم یاترا کی مذہبی و روایتی رسومات، جو رواں ماہ کی پانچ تاریخ کو شروع ہوئی ہیں، رکھشا بندھن کے تہوار تک جاری رہیں گی۔
سطح سمندر سے 13 ہزار 500 فٹ بلندی پر واقع امرناتھ گھپا میں بھگوان شیو سے منسوب برفانی عکس (شیو لنگ) کی سالانہ یاترا کی منسوخی کا فیصلہ منگل کو لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو، جو کہ شرائین بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں، کی صدارت میں منعقد ہونے والی شری امرناتھ جی شرائین بورڈ کی 39 ویں بورڈ میٹنگ کے دوران لیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے سال گزشتہ ماہ اگست کے اوائل میں ہی سالانہ امر ناتھ جی یاترا کو اس وقت معطل کیا تھا جب جموں و کشمیر کو خصوصی اختیارات عطا کرنے والے دفعات 370 اور 35 اے کی منسوخی کے ساتھ ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کیا گیا تھا۔