سرینگر (جموں کشمیر) : متحدہ مجلس علماء، جموں وکشمیر نے مجلس کے اثاثی رکن اور سرکردہ دینی رہنما اور انجمن شرعی شیعان کے صدر آغا سید حسن الموصوی الصفوی کے خلاف ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ’’مسلکی منافرت پھیلانے‘‘ کے ضمن میں دائر کیس اور انہیں عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت جاری کیے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ متحدہ مجلس علماء کا کہنا ہے کہ ’’آغا صاحب ہمیشہ اتحاد بین المسلمین اور کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو قائم رکھنے کے ضمن میں ہمیشہ کوشاں رہے ہیں۔‘‘
مختلف مکتبہ ہائے فکر سے وابستہ علماء کی تنظیم متحدہ مجلس علماء نے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’’جس معاملے میں آغا سید حسن الموصوی الصفوی کو پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے اس کیس کا مسلکی منافر ت پھیلانے کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے بلکہ آغا صاحب نے سمبل کے علاقے میں اس دن پیش آئے واقعے میں امن و امان کو برقرار رکھنے اور آپسی بھائی چارے کو قائم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔‘‘
مزید پڑھیں: MMU Warns JK Waqf Board وقف بورڈ حدود و اختیارات سے تجاوز نہ کرے، متحدہ مجلس علماء
متحدہ مجلس علماء، جموں وکشمیر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’آغا صاحب کے خلاف اس طرح کے کیس کا کوئی جواز نہیں بنتا اور انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ اس کیس کو فوراً واپس لیں۔‘‘