ETV Bharat / state

Alligator Gar Fish In Dal Lake ڈل جھیل میں امریکی نسل"'الیگیٹر گار"مچھلی دریافت، دیگر مچھلیوں کی افزائش کے لیے بن سکتی ہے خطرہ، سکاسٹ ڈین فشریز

سکاسٹ کشمیر میں شعبہ فشریر کے ڈین ڈاکٹر فروز احمد بٹ نے بتایا کہ الیگیٹر گار عام مچھلی کی ہی طرح ذائقہ دار ہے تاہم فرق یہ ہے کہ مذکورہ نایاب مچھلی پانی میں گھاس پھوس کے علاوہ دیگر آبی حیات اور چھوٹی مچھلیوں کو بھی غذا کے طور کھاتی ہے۔

alligator-gar-fish may pose a threat to other fish species In Dal Lake ,SKUST K Dean Fisheries
ڈل جھیل میں امریکی نسل"'الیگیٹر گار"مچھلی دریافت
author img

By

Published : May 12, 2023, 4:29 PM IST

ڈل جھیل میں امریکی نسل"'الیگیٹر گار"مچھلی دریافت، دیگر مچھلیوں کی افزائش کے لیے بن سکتی ہے خطرہ، سکاسٹ ڈین فشریز

سرینگر: لیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کو ڈل جھیل کی صفائی کے دوران پہلی بار ایک نایاب قسم کی مچھلی ملی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مچھلی"الیگیٹر گار" ہے۔ مگر مچھ نما سر اور تیز دانتوں کی وجہ سے مشہور 'الیگیٹر گار' مچھلی شمالی امریکہ کی نسل بتائی جاتی ہے۔ڈل جھیل کی صفائی کے دوران ملنے والی اس نایاب قسم کی مچھلی کا ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے ،جس میں لوگوں نے اس نایاب اور مگر مچھ نما مچھلی کو دیکھتے ہوئے حیرانگی کا اظہار کررہے ہیں جبکہ لوگ خدشات کا بھی اظہار کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں کہ یہ جھیل ڈل میں پائی جانی والی مچھلیوں سمیت دیگر آبی حیات کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
یہ نایاب مچھلی کہاں سے ڈل میں پہنچی یا کس طرح اس کی افزائش ہوئی ہے اور جھیل ڈل میں پائی جانی والی دیگر آبی حیات یا مچھلیوں کے لیے الیگیٹڑ کوئی خطرہ تو نہیں۔ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے سکاسٹ کشمیر میں شعبہ فشریز کے ڈین ڈاکٹر فروز احمد بٹ کے ساتھ فون پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس قسم کی مچھلی کو جھیل ڈل میں دیکھا گیا ہے۔اس سے قبل نہ تو ڈل اور نہ ہی کشمیر کے کسی بھی آبی ذخائر میں مچھلیوں کے تحقیق کے دوران اس طرح کی نایاب نسل کو پایا گیا ہے یہ پہلا موقعہ ہے کہ امریکی نسل "الیگیٹر گار" کو کشمیر کے آبی ذخائر میں دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کشمیر کے آبی ذخائر میں یہ مچھلی کیسے پہنچی ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ البتہ محکمہ فشریز کے تعاون سے سکاسٹ کشمیر کے ماہرین اس کی تحقیق میں جٹ گئے ہیں، جس میں یہ پتہ کیا جارہا ہے کہ "الیگیٹر گار" کس طرح یہاں پہنچی ہے جبکہ اس پر بھی تحقیق عمل میں لیا جارہا ہے کہ ان کی تعداد کتنی ہیں یا ان کے دیگر اقسام بھی یہاں موجود تو نہیں۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ بحثیت ماہر ابتدائی طور یہ کہا جاسکتا ہے کہ درآمد کی جارہی کہ دیگر اقسام کی مچھلیوں کے بیچ میں سے الیگیٹر گار نامی مچھلی کا بیچ یہاں آیا پہنچا ہوگا جس کے نتیجے اس نے یہاں افزائش پائی ہوگی۔

پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ عام مچھلی کی ہی طرح ذائقہ دار ہے تاہم فرق یہ ہے کہ مزکورہ نایاب مچھلی پانی میں گھاس پھوس کے علاوہ دیگر آبی حیات اور چھوٹی مچھلیوں کو بھی غذا کے طور کھاتی ہے جو کہ دیگر آبی حیات اور خاص پر دیگر مچھلیوں کے اقسام کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ "الیگیٹر گار" ڈل جھیل کے علاوہ یہاں کے باقی آبی ذخائر میں بھی موجود ہو ۔بہر حال یہ تحقیق کا حصہ ہے جس پر کام کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: Gaint Sting Fish ماہی گیر کے جال میں 340 کیلو وزنی اسٹینگ فیش پھنسی

ڈل جھیل میں امریکی نسل"'الیگیٹر گار"مچھلی دریافت، دیگر مچھلیوں کی افزائش کے لیے بن سکتی ہے خطرہ، سکاسٹ ڈین فشریز

سرینگر: لیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کو ڈل جھیل کی صفائی کے دوران پہلی بار ایک نایاب قسم کی مچھلی ملی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مچھلی"الیگیٹر گار" ہے۔ مگر مچھ نما سر اور تیز دانتوں کی وجہ سے مشہور 'الیگیٹر گار' مچھلی شمالی امریکہ کی نسل بتائی جاتی ہے۔ڈل جھیل کی صفائی کے دوران ملنے والی اس نایاب قسم کی مچھلی کا ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے ،جس میں لوگوں نے اس نایاب اور مگر مچھ نما مچھلی کو دیکھتے ہوئے حیرانگی کا اظہار کررہے ہیں جبکہ لوگ خدشات کا بھی اظہار کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں کہ یہ جھیل ڈل میں پائی جانی والی مچھلیوں سمیت دیگر آبی حیات کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
یہ نایاب مچھلی کہاں سے ڈل میں پہنچی یا کس طرح اس کی افزائش ہوئی ہے اور جھیل ڈل میں پائی جانی والی دیگر آبی حیات یا مچھلیوں کے لیے الیگیٹڑ کوئی خطرہ تو نہیں۔ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے سکاسٹ کشمیر میں شعبہ فشریز کے ڈین ڈاکٹر فروز احمد بٹ کے ساتھ فون پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس قسم کی مچھلی کو جھیل ڈل میں دیکھا گیا ہے۔اس سے قبل نہ تو ڈل اور نہ ہی کشمیر کے کسی بھی آبی ذخائر میں مچھلیوں کے تحقیق کے دوران اس طرح کی نایاب نسل کو پایا گیا ہے یہ پہلا موقعہ ہے کہ امریکی نسل "الیگیٹر گار" کو کشمیر کے آبی ذخائر میں دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کشمیر کے آبی ذخائر میں یہ مچھلی کیسے پہنچی ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ البتہ محکمہ فشریز کے تعاون سے سکاسٹ کشمیر کے ماہرین اس کی تحقیق میں جٹ گئے ہیں، جس میں یہ پتہ کیا جارہا ہے کہ "الیگیٹر گار" کس طرح یہاں پہنچی ہے جبکہ اس پر بھی تحقیق عمل میں لیا جارہا ہے کہ ان کی تعداد کتنی ہیں یا ان کے دیگر اقسام بھی یہاں موجود تو نہیں۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ بحثیت ماہر ابتدائی طور یہ کہا جاسکتا ہے کہ درآمد کی جارہی کہ دیگر اقسام کی مچھلیوں کے بیچ میں سے الیگیٹر گار نامی مچھلی کا بیچ یہاں آیا پہنچا ہوگا جس کے نتیجے اس نے یہاں افزائش پائی ہوگی۔

پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ عام مچھلی کی ہی طرح ذائقہ دار ہے تاہم فرق یہ ہے کہ مزکورہ نایاب مچھلی پانی میں گھاس پھوس کے علاوہ دیگر آبی حیات اور چھوٹی مچھلیوں کو بھی غذا کے طور کھاتی ہے جو کہ دیگر آبی حیات اور خاص پر دیگر مچھلیوں کے اقسام کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ "الیگیٹر گار" ڈل جھیل کے علاوہ یہاں کے باقی آبی ذخائر میں بھی موجود ہو ۔بہر حال یہ تحقیق کا حصہ ہے جس پر کام کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: Gaint Sting Fish ماہی گیر کے جال میں 340 کیلو وزنی اسٹینگ فیش پھنسی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.