اقوام متحدہ: عسکریت پسند تنظیم القاعدہ جموں کشمیر، بنگلہ دیش اور میانمار میں عسکریت پسندی کی اپنی مہم کو پھیلانے کے لیے برصغیر میں اپنے علاقائی اے کیو آئی ایس شکل دے رہی ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ اس ہفتے جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 32 ویں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ایک رکن ملک نے اندازہ لگایا کہ القاعدہ بنگلہ دیش، جموں و کشمیر اور میانمار میں اپنی کارروائیوں کو فروغ دینے کے لیے 'اے کیو آئی ایس' (برصغیر ہند پاک میں القاعدہ) تشکیل دے رہا ہے۔
"رکن ملک کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ AQIS کے کچھ محدود عناصر آئی ایس آئی ایل۔کے (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ-خراسن) میں شامل ہونے یا اس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں"۔ افغانستان میں القاعدہ کا مرکز 30 سے 60 ارکان پر مستحکم ہے، جب کہ ملک میں اس کے جنگجوؤں کی تعداد 400 بتائی جاتی ہے اور یہ تعداد ان کے حامی خاندانوں کے افراد سمیت 2000 تک پہنچ چکی ہے۔ برصغیر میں القاعدہ کے تقریباً 200 عسکریت پسند موجود ہیں جن کے سربراہ اسامہ محمود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Ayman al-Zawahiri: القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کون تھے؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض رکن ممالک نے سیف العدل کے القاعدہ کے سربراہ بننے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جو ایمن الظواہری کی جگہ لے گا۔ سیف العدل اس وقت مبینہ طور پر ایران میں ہے۔ رکن ممالک نے آئی ایس آئی ایل کو افغانستان اور آس پاس کے خطے میں سب سے سنگین دہشت گرد خطرہ قرار دیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ-خراسان میں بعض خاندانوں کے افراد سمیت 4,000 سے 6,000 ارکان شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ثناء اللہ غفاری کو داعش کے سب سے اہم رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ایک رکن ملک نے بتایا کہ غفاری کو جون میں افغانستان میں مارا گیا تھا، جس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔