سرینگر: قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بدھ کے روز الہدی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے خلاف عسکریت پسند فنڈنگ معاملے میں چارج شیٹ داخل کی۔الہدی ایجوکیشنل ٹرسٹ کا تعلق کلعدم تنظیم جماعت اسلامی سے ہے۔این آئی اے کے ایک ترجمان کے بیان کے مطابق جماعت اسلامی جموں و کشمیر کو 2019 میں غیر قانونی ایسوسی ایشن قرار دیا گیا تھا۔این آئی اے نے سنہ 2022 میں ممنوعہ تنظیم کی مشتبہ سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے ایک مقدمہ درج کیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق جموں و کشمیر میں وسیع تحقیقات اور متعدد چھاپوں کے بعد آج این آئی اے نے خصوصی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی۔
این آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں مقیم حزب المجاہدین کا عسکریت پسند مشتاق احمد میر سمیت چار افراد اور اداروں کے خلاف چارج شیٹ میں نامزد کیا۔ اس معاملے میں جن دیگر افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں الہدی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے رکن محمد عامر شمشی اے ایچ ای ٹی کے چیئرپرسن اور عبدالحمید گنائی ہیں۔ ان چاروں افراد پر پر یو اے (پی) ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔این آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ محمد عامر شمشی الہدی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے روز مرہ کے کام کے ذمہ دار تھے، جسے جماعت اسلامی نے جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے ساتھ تشکیل دیا تھا۔
مزید پڑھیں: Charge Sheet On OGW این آئی اے کورٹ میں 4 ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل
عامر شیشی نے جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے لیے تعلیمی اور مذہبی عطیات کی شکل میں ٹرسٹ کے ذریعے فنڈز اکٹھا کئے۔ اس نے فنڈز اپنے شریک ملزم امیر جماعت (جے ای آئی جے اینڈ کے کے سربراہ) عبدالحمید گنائی کو دئے تاکہ کالعدم تنظیم کے بھارت مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا سکے۔ترجمان نے کہا کہ عامر شمشی نے مشتاق احمد میر کے ساتھ بھی سازش کی جو کہ اصل میں راجوری کا رہنے والا ہے۔ مشتاق نے عامرر کو پاکستان سے حوالات کے ذریعے فنڈز بھیجے۔