سرینگر: آریہ سماج ٹرسٹ نے حال ہی میں سرینگر کے پرانے شہر میں 35 برس بعد دوبارہ سے اپنا اسکول کھول دیا ہے۔ یہ اسکول نوے کی دہائی میں وادیٔ کشمیر میں مسلح شورش شروع ہوتے ہی بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب اس اسکول میں تین دہائیوں سے زائد عرصہ کے بعد دوبارہ سے تعلیمی اور تدریسی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔ اس اہم پیش رفت اور اسکول میں پھر تعلیمی سرگرمیوں کے لیے بحال کرنے سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے آریہ سماج اسکول کی پرنسپل ثمینہ جاوید سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکول کو 35 برس کے بعد بحال کرنے میں یہاں کے مقامی لوگوں کا ہر موڑ پر برابر تعاون حاصل رہا اور یوں کہیں کہ آریہ سماج کا یہ اسکول مقامی لوگوں کے بھر پور تعاون اور مدد سے ہی دوبارہ بحال ہوپایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسکول بند ہونے کے بعد 1992 میں اگرچہ عمارت کو ایک مقامی شخص نے اپنے قبضہ میں لے کر اس میں نقشبندی پبلک اسکول کے نام سے ایک نجی تعلیمی ادارہ قائم کیا تھا۔ تاہم بعد میں اسکول کو آریہ سماج ٹرسٹ کے چیئرمین ارون چودھری نے ایک مقامی تاجر کی مدد سے طویل قانونی لڑائی کے بعد سے دوبارہ سے اپنی بلڈنگ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ نجی اسکول میں زیر تعلیم طلباء اور ان کے والدین کے احتجاج کے باوجود حکام نے بالآخر سال 2022 میں جائیداد پر قبضہ ٹرسٹ کو واپس دلایا۔
انہوں نے کہا کہ آریہ سماج کے اسکول نے رواں برس کے اپریل میں اپنا پہلا سیشن شروع کیا۔ جس میں آٹھویں جماعت تک کے تقریباً 35 طلباء اس وقت زیر تعلیم ہیں۔ وہیں فیس بھی اسکول میں بہت کم رکھی گئی ہے اور ایک اسکیم بھی رائج کی گئی جس میں ہم ایک ہی گھر کے تین بچوں میں سے ایک کی تعلیم بنا کسی ماہانہ فیس کے فراہم کرتے ہیں۔ جب کہ دو بچوں میں سے ایک کی ماہانہ آدھی فیس والدین کو دینی پڑتی ہے۔ حالانکہ جو والدین فیس دینے کی طاقت نہیں رکھتے ان کے بچوں کو مفت تعلیم دی جارہی ہے۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اسکول میں آٹھویں جماعت تک بچوں کو تعلیم دی جاتی یے اور آٹھویں جماعت کے بعد بچوں کو جے این ودیالیہ رعناواری میں آگے کی تعلیم کے لیے بھیجا جائے گا یا آگے کی تعلیم کی خاطر بچے اپنے مرضی سے کہیں بھی جاسکتے ہیں۔
اسکول کی پرنسپل ثمینہ جاوید نے مزید کہا کہ اسکول عمارت میں فی الوقت مرمت کی ضرورت ہے کیونکہ عمارت کافی پرانی ہوچکی ہے۔ تاہم اس کے لیے منتظمین لائحہ عمل بنا رہے ہیں۔ تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو اور عمارت کی تجدید و مرت بھی بہتر طور پر ہوپائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بچوں کی کوالیٹی ایجوکیشن پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ابتدائی طور پر اسکول میں تعلیمی سرگرمیوں شروع کرنے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب گزرتے دن کے ساتھ تمام چیزیں بہتر ہو رہی ہیں۔ آج ہم مثبت تبدیلیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امسال سیشن کے آغاز شروع ہوتے ہی طلباء نے دیگر غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جن میں یوم ماحولیات، یوم یوگا اور یوم اساتذہ کے علاوہ دیگر غیر نصابی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔ ایسے میں اسکول میں نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔
پرنسپل ثمینہ جاوید کے مطابق اسکول میں سات مقامی اساتذہ تعینات ہیں اور تمام اساتذہ بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کرنے اور اسکول کو بہتر ڈھنگ سے چلانے کے لیے محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کسی بھی اسکول کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ہمارے اساتذہ اسکول کے کام کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آریہ سماج کا یہ اسکول جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن سے منسلک ہے اور یہ ایجوکیشن زون رعناواری کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر میں آریہ سماج کے پہلے ہی دو اسکول کام کررہے ہیں جو کہ دیانند آریہ ودیالیہ ڈی اے وی یا ڈی اے وی پی کے نام سے جانے جاتے ہیں لیکن اب اس مڈل اسکول کی دوبارہ بحالی سے مذکورہ ٹرسٹ کے اسکولوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ آریہ سماج کا یہ اسکول بند ہونے کے بعد 1992 میں اگرچہ عمارت کو ایک مقامی شخص نے اپنے قبضے میں لے کر اس میں نقشبندی پبلک اسکول کے نام سے ایک نجی تعلیمی ادارہ قائم کیا تھا تاہم بعد میں اسکول کو آریہ سماج ٹرسٹ کے چیئرمین ارون چودھری نے ایک مقامی تاجر کی مدد سے طویل قانونی لڑائی کے بعد سے دوبارہ سے اپنی بلڈنگ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ نجی اسکول میں زیر تعلیم طلباء اور ان کے والدین کے احتجاج کے باوجود حکام نے بالاآخر سال 2022 میں جائیداد پر ٹرسٹ کو قبضہ واپس دلایا۔