انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر میں اپنی پہلی پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ ملک میں خوف کا ماحول ہے اور میڈیا میں بھی یہ خوف دیکھنے کومل رہا ہے۔
پی چدمبرم نے پریس کانفرنس کے آغاز میں جموں کشمیر اور لداخ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ وہ کل رات آٹھ بجے جب جیل سے رہا ہوئے اور کھلی ہوامیں سانس لی تو انھیں جموں کشمیر کے 75 لاکھ لوگوں کا خیال آیا، جنہیں 4 اگست سے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور وہاں کے مرکزی دھارے کے لوگوں کو بلا وجہ حراست میں لیا گیا ہے ۔
کانگریس کے سینیئر رہنما نے کہا ، 'مجھے خاص طور پر ان سیاسی رہنماؤں کے بارے میں تشویش ہے جن کو بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا گیا ہے۔آزادی ناقابل تقسیم ہے۔ اگر ہمیں اپنی آزادی کو محفوظ رکھنا ہے تو ہمیں ان کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہئے'۔
مسٹر چدمبرم نے کہا ، 'اگر حکومت مجھے اجازت دیتی ہے تو میں جموں و کشمیر کا ضرور دورہ کروں گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سیکڑوں سیاسی رہنما ابھی بھی زیر حراست ہیں۔ محبوبہ مفتی کی پیپلز پارٹی ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ بی جے پی نے ایک وقت میں جموں و کشمیر میں حکومت بنائی تھی'۔
اپوزیشن کانگریس جموں و کشمیر میں طویل سیاسی نظربندی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھاتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے غلام نبی آزاد نے گزشتہ ماہ ہونے والی کُل جماعتی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا کہ فاروق عبداللہ کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھا گیا ہے۔ انہیں پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کی اجازت ملنی چاہئے، فاروق عبداللہ رُکن پارلیمان ہیں۔ فاروق عبداللہ کو غیر قانونی طور پر کس طرح حراست میں لیا جاسکتا ہے، انہیں پارلیمنٹ میں جانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔