ETV Bharat / state

'انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں'

جموں وکشمیر حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ 2 جی انٹرنیٹ 'ای لرننگ ایپس' کو ڈاؤن لوڈ کرنے اور ویڈیو لیکچر براؤز کرنے کے لئے کافی ہے۔

Access to internet not fundamental right, can''t provide 4G, J&K tells SC
'انٹرنیٹ تک رسائی بنیادوں حقوق میں شامل نہیں'
author img

By

Published : Apr 30, 2020, 10:57 AM IST

جموں وکشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواستوں کے جواب میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو بنیادی معلومات اور خبروں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے 2 جی نیٹ ورک کافی ہے اور مرکزی زیر انتظام علاقہ میں حالات ایسے نہیں ہیں کہ 4 جی نیٹ ورک بحال کیا جا سکے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک حلف نامے کے ذریعے 4 جی خدمات کی بحالی کی درخواست کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ جعلی خبروں / افواہوں کو پھیلانے اور بھاری ڈیٹا فائلوں (آڈیو / ویڈیو فائلوں) کی منتقلی کو قابل عمل بنائے گا اور عسکریت پسندی کو بھڑکانے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس میں متعدد مثالوں کا حوالہ دیا گیا جہاں مرکزی زیر انتظام خطے میں کورونا کے بارے میں جعلی خبریں پھیلائی گئیں اور غلط تشہیر کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے میں 4 جی کے ممکنہ غلط استعمال کو اُجاگر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کم رفتار والی ٹو جی انٹرنیٹ سروس پر بھی غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

مرکزی زیر انتظام علاقہ میں فور جی کو بحال نہ کرنے کی بنیادوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت نے کہا کہ اگرچہ کورونا ہر جگہ پھیل چکا ہے تاہم جموں و کشمیر شدت پسندی کے ساتھ مسلسل جنگ پر بھی ہے جس کی وجہ سے 4 جی کی بحالی ناممکن بن چکی ہے۔

اس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ پاکستان نے تشدد کو بھڑکانے اور خود کو کشمیر کے 'جنگجو' کے طور پر پیش کرنے کے لئے مختلف ہیش ٹیگوں کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر سرگرمی میں اضافہ کیا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سلامتی، خودمختاری اور سالمیت کو لاحق خطرہ کو کم کرنے کے لئے اظہار رائے اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں نافذ کرنا ناگزیر بن جاتا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی کا حق ایک بنیادی حق نہیں ہے۔ لہذا آرٹیکل 19 (1) (اے) کے تحت آزادی اظہار اور اظہار رائے کے حق کو استعمال کرنے یا کسی بھی تجارت یا کاروبار کو آرٹیکل کے تحت چلانے کے لئے رسائی کی نوعیت اور وسعت پر قدغن عائد کی جا سکتی ہے۔

درخواست گزار کے اس دعوے کے جواب میں کہ اسکول کے طلبا 4 جی کی عدم دستیابی کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں، پر حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نویں - بارہویں جماعت کے طلبا کو ٹی وی کے ذریعے سبق پڑھایا جارہا ہے اور نجی ریڈیو چینل پر روزانہ 2 بجے سے شام 4 بجے تک آڈیو پیغام کے ذریعہ پڑھایا جارہا ہے۔ اور پرسار بھارتی نے اس کے لئے 2 گھنٹے کا وقت مختص کیا ہے۔

لوگوں تک نہ پہنچنے والی خبروں کے بارے میں حکومت نے کہا کہ 'پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کام کر رہا ہے، پریس کانفرنس اور روزانہ بلیٹن چلائے جاتے ہیں، حکومت کے آڈیو سپاٹز اور ویڈیو سپاٹز نشر کیے جارہے ہیں، 1.60 لاکھ پرچے اور 90،000 پوسٹر تقسیم کیے جاچکے ہیں۔'

جموں وکشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ کی بحالی کی درخواستوں کے جواب میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو بنیادی معلومات اور خبروں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے 2 جی نیٹ ورک کافی ہے اور مرکزی زیر انتظام علاقہ میں حالات ایسے نہیں ہیں کہ 4 جی نیٹ ورک بحال کیا جا سکے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک حلف نامے کے ذریعے 4 جی خدمات کی بحالی کی درخواست کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ جعلی خبروں / افواہوں کو پھیلانے اور بھاری ڈیٹا فائلوں (آڈیو / ویڈیو فائلوں) کی منتقلی کو قابل عمل بنائے گا اور عسکریت پسندی کو بھڑکانے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس میں متعدد مثالوں کا حوالہ دیا گیا جہاں مرکزی زیر انتظام خطے میں کورونا کے بارے میں جعلی خبریں پھیلائی گئیں اور غلط تشہیر کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے میں 4 جی کے ممکنہ غلط استعمال کو اُجاگر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کم رفتار والی ٹو جی انٹرنیٹ سروس پر بھی غلط خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

مرکزی زیر انتظام علاقہ میں فور جی کو بحال نہ کرنے کی بنیادوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت نے کہا کہ اگرچہ کورونا ہر جگہ پھیل چکا ہے تاہم جموں و کشمیر شدت پسندی کے ساتھ مسلسل جنگ پر بھی ہے جس کی وجہ سے 4 جی کی بحالی ناممکن بن چکی ہے۔

اس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ پاکستان نے تشدد کو بھڑکانے اور خود کو کشمیر کے 'جنگجو' کے طور پر پیش کرنے کے لئے مختلف ہیش ٹیگوں کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر سرگرمی میں اضافہ کیا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سلامتی، خودمختاری اور سالمیت کو لاحق خطرہ کو کم کرنے کے لئے اظہار رائے اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں نافذ کرنا ناگزیر بن جاتا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی کا حق ایک بنیادی حق نہیں ہے۔ لہذا آرٹیکل 19 (1) (اے) کے تحت آزادی اظہار اور اظہار رائے کے حق کو استعمال کرنے یا کسی بھی تجارت یا کاروبار کو آرٹیکل کے تحت چلانے کے لئے رسائی کی نوعیت اور وسعت پر قدغن عائد کی جا سکتی ہے۔

درخواست گزار کے اس دعوے کے جواب میں کہ اسکول کے طلبا 4 جی کی عدم دستیابی کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں، پر حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نویں - بارہویں جماعت کے طلبا کو ٹی وی کے ذریعے سبق پڑھایا جارہا ہے اور نجی ریڈیو چینل پر روزانہ 2 بجے سے شام 4 بجے تک آڈیو پیغام کے ذریعہ پڑھایا جارہا ہے۔ اور پرسار بھارتی نے اس کے لئے 2 گھنٹے کا وقت مختص کیا ہے۔

لوگوں تک نہ پہنچنے والی خبروں کے بارے میں حکومت نے کہا کہ 'پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کام کر رہا ہے، پریس کانفرنس اور روزانہ بلیٹن چلائے جاتے ہیں، حکومت کے آڈیو سپاٹز اور ویڈیو سپاٹز نشر کیے جارہے ہیں، 1.60 لاکھ پرچے اور 90،000 پوسٹر تقسیم کیے جاچکے ہیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.