ETV Bharat / state

NC slams BJP چار سال سے عوامی سرکار کا نہ ہونا بھارت کی جمہوریت پر سوالیہ نشان، نیشنل کانفرنس

این سی کے سینیئر رہنما ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ نئی دلی گذشتہ 4 برسوں سے جموں وکشمیر پر ایل جی انتظامیہ کے ذریعے براہ راست حکمرانی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے انتظام کی ایک جمہوری نظام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

این سی رہنما ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال
این سی رہنما ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال
author img

By

Published : Mar 7, 2023, 10:03 PM IST

سرینگر:جموں وکشمیر پورے ملک کا پہلا اور واحد ایسا خطہ ہے جہاں 4 برسوں سے کوئی عوامی منتخبہ حکومت نہیں ہے اور اس تاریخی ریاست کی یہ نوعیت نئی دلی کے اُن دعوﺅں پر سوالیہ نشان لگا دیتی ہے، جن کے ذریعے بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیا جاتا ہے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ نئی دلی گذشتہ 4سال سے جموں وکشمیر پر ایل جی انتظامیہ کے ذریعے براہ راست حکمرانی کررہی ہے۔ ایسے انتظام کی ایک جمہوری نظام میں کوئی جگہ نہیں۔ اس عرصے میں حکمرانوں نے اگر کچھ کیا ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کو پشت بہ دیوار اور اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت 5 اگست 2019 کے اعداد و شمار کو لیکر ایک وائٹ پیپر جاری کرے اور ملک کے عوام کو بتائے کہ یہاں کتنا امن و امان قائم ہوا؟ کتنے پروجیکٹ شروع کیے گئے؟ یہاں کتنے لوگوں کو ملازمتیں اور روزگار فراہم کیا گیا؟ یہاں کتنی سڑکیں بنائی گئیں؟ کتنے بجلی پروجیکٹ اور واٹر ٹریٹمنٹ اسکیمیں تعمیر کی گئیں؟

ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد یہاں کچھ نیا کرنے کے بجائے پرانے پروجیکٹوں کا افتتاح اور نئے سرے سے سنگ بنیاد رکھا گیا اور اسی کی خوب تشہیر بازی کی گئی۔ جس سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی آج کل خوب تشہیر بازی کی جارہی وہ بھی سابق عوامی حکومت کا ہی پروجیکٹ ہے، جس پر کام شروع کرنے میں 4 سال کی دیر ہوئی اور آخر پر یک مشت کام شروع کرکے لوگوں کو زبردست مشکلات میں ڈال دیا گیا ہے۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ ایک خوش آئندہ اقدام ہے،لیکن اس پروجیکٹ کے نام پر سڑکوں کو تنگ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

شہر سرینگر میں ٹریفک کے دباﺅ کو دیکھتے ہوئے یہاں فلائی اووروں کیساتھ ساتھ سڑکوں کی کشادگی کی ضرورت لیکن یہاں اُلٹا سڑکوں کو تنگ کیا جارہا ہے اور جہانگیر چوک رام باغ فلائی اوور کے بعد کوئی بھی نیا فلائی اوور تعمیر نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل حل کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر لوگوں کی داد رسی کیلئے کوئی بھی افسر یا اہلکار دستیاب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے جموں و کشمیر کے عوام کو بیروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اور یہاں لال فیتہ شاہی کو دوام بخشنے کی مرتکب ہوئی ہے۔ افسرشاہی کا رجحان اس قدر غالب ہوگیا ہے کہ سرکاری افسر ان لوگوں کے مسائل پر کان نہیں دھرتے جن کا ازالہ کرنا ان کا کام ہے ۔

مزید پڑھیں: Smart City Project In Srinagar سمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں کو تنگ کرنا غیر دانشمندانہ اقدام، نیشنل کانفرنس

کمال نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ایسے افسران کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جن کو یہاں کے مسائل و مشکلات اور لوگوں کے مزاج کی نفی برابر بھی معلومات نہیں۔ اس رجحان کی وجہ سے بیروکریسی اور لوگوں میں رابطے کا فقدان بڑھ گیا ہے اور ایسی صورتحال میں عوام کی دادرسی ہونا ناممکن ہے۔

(یو این آئی)

سرینگر:جموں وکشمیر پورے ملک کا پہلا اور واحد ایسا خطہ ہے جہاں 4 برسوں سے کوئی عوامی منتخبہ حکومت نہیں ہے اور اس تاریخی ریاست کی یہ نوعیت نئی دلی کے اُن دعوﺅں پر سوالیہ نشان لگا دیتی ہے، جن کے ذریعے بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیا جاتا ہے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ نئی دلی گذشتہ 4سال سے جموں وکشمیر پر ایل جی انتظامیہ کے ذریعے براہ راست حکمرانی کررہی ہے۔ ایسے انتظام کی ایک جمہوری نظام میں کوئی جگہ نہیں۔ اس عرصے میں حکمرانوں نے اگر کچھ کیا ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کو پشت بہ دیوار اور اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت 5 اگست 2019 کے اعداد و شمار کو لیکر ایک وائٹ پیپر جاری کرے اور ملک کے عوام کو بتائے کہ یہاں کتنا امن و امان قائم ہوا؟ کتنے پروجیکٹ شروع کیے گئے؟ یہاں کتنے لوگوں کو ملازمتیں اور روزگار فراہم کیا گیا؟ یہاں کتنی سڑکیں بنائی گئیں؟ کتنے بجلی پروجیکٹ اور واٹر ٹریٹمنٹ اسکیمیں تعمیر کی گئیں؟

ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد یہاں کچھ نیا کرنے کے بجائے پرانے پروجیکٹوں کا افتتاح اور نئے سرے سے سنگ بنیاد رکھا گیا اور اسی کی خوب تشہیر بازی کی گئی۔ جس سمارٹ سٹی پروجیکٹ کی آج کل خوب تشہیر بازی کی جارہی وہ بھی سابق عوامی حکومت کا ہی پروجیکٹ ہے، جس پر کام شروع کرنے میں 4 سال کی دیر ہوئی اور آخر پر یک مشت کام شروع کرکے لوگوں کو زبردست مشکلات میں ڈال دیا گیا ہے۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ ایک خوش آئندہ اقدام ہے،لیکن اس پروجیکٹ کے نام پر سڑکوں کو تنگ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

شہر سرینگر میں ٹریفک کے دباﺅ کو دیکھتے ہوئے یہاں فلائی اووروں کیساتھ ساتھ سڑکوں کی کشادگی کی ضرورت لیکن یہاں اُلٹا سڑکوں کو تنگ کیا جارہا ہے اور جہانگیر چوک رام باغ فلائی اوور کے بعد کوئی بھی نیا فلائی اوور تعمیر نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل حل کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر لوگوں کی داد رسی کیلئے کوئی بھی افسر یا اہلکار دستیاب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے جموں و کشمیر کے عوام کو بیروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اور یہاں لال فیتہ شاہی کو دوام بخشنے کی مرتکب ہوئی ہے۔ افسرشاہی کا رجحان اس قدر غالب ہوگیا ہے کہ سرکاری افسر ان لوگوں کے مسائل پر کان نہیں دھرتے جن کا ازالہ کرنا ان کا کام ہے ۔

مزید پڑھیں: Smart City Project In Srinagar سمارٹ سٹی کے نام پر سڑکوں کو تنگ کرنا غیر دانشمندانہ اقدام، نیشنل کانفرنس

کمال نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ایسے افسران کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جن کو یہاں کے مسائل و مشکلات اور لوگوں کے مزاج کی نفی برابر بھی معلومات نہیں۔ اس رجحان کی وجہ سے بیروکریسی اور لوگوں میں رابطے کا فقدان بڑھ گیا ہے اور ایسی صورتحال میں عوام کی دادرسی ہونا ناممکن ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.