سرینگر: جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے جاری حکمنامہ پر کاہچرائی، روشنی لینڈ سمیت دیگر سرکاری اراضی پر سے عوام کو بے دخل کرنے کے خلاف یو ٹی میں سخت احتجاج جاری ہیں۔ وہیں تقریباً سبھی (غیر بی جے پی) سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذمتی بیانات، احتجاجی جلسوں اور ریلیز کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سرینگر میں عام آدمی پارٹی (عآپ) کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس میں پارٹی لیڈران نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے جاری انہدامی کارروائی، اراضی سے بے دخلی کی سخت مذمت کی گئی۔ پارٹی لیڈر پروفیسر فاروق آغا نے سرکیولو کو ’’عوام کُش‘‘ اور ’’تغلقی فرمان‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
فاروق آغا نے کہا کہ انہدامی کارروائی سے عوام پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کے پیش نظر اسے فوری طور منسوخ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا: ’’جموں و کشمیر کے باشندے پہلے ہی گونا گوں مشکلات سے دوچار ہیں اور اس بھارتیہ جنتا پارٹی کو چاہئے تھا کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے، لوگوں کو چھت فراہم کرے اور نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے، اس کے بر عکس لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: PDP Protest Against Land Eviction: پی ڈی پی کارکنان کا اراضی سے بے دخلی کے خلاف احتجاج
انہوں نے کہا کہ اس سرکیولر کو کم از کم عارضی طور پر روک دیا جانا چاہئے، اس کے متعلق عوام میں خدشات کو دور کرکے ایک واضح پالیسی مرتب کرنے کے بعد ہی انہدامی کارروائی شروع کرنی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے طول و ارض میں انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔