واقعہ کربلا اور شہادت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ شعراء حضرات صدیوں سے مرثیہ نگاری کے ذریعے کرتے آ رہے ہیں تاہم واقعہ کربلا کی نسبت سے ’’نوحہ گوئی‘‘ کی روایت بھی صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔
سرینگر کے حسن آباد سے تعلق رکھنے والے 25سالہ سید ذیشان جے پوری بھی اردو زبان میں نوحہ گوئی کے ذریعے فلسفہ کربلا کا پیغام عوام تک پہنچا رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سید ذیشان نے کہا: ’’نوحہ گوئی کی روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے جس میں شہادت حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اور واقعہ کربلا کا تذکرہ منظوم انداز میں کیا جاتا ہے۔ تاہم نوحہ گوئی میں مرثیہ خوانی کے بر عکس بحر و عروض، قافیہ و ردیف اور اوزان کے مقابلے میں ترنم کا زیادہ لحاظ رکھا جاتا ہے، جس سے نوحہ گوئی مرثیہ نگاری کے مقابلے میں قدرے آسان بن جاتی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’نوحہ گوئی کی روایت صدیوں سے چلی آ رہی ہے، اور تقریبا ہر زبان میں نوحہ لکھے اور گائے جاتے ہیں، اور یہ سب در اصل واقعہ کربلا کی کرامت اور آفاقیت کا نتیجہ ہے کہ ہر دور میں واقعہ کربلا بنی نوع انسانی کی رہنمائی کرتا ہے۔‘‘
سید ذیشان کا ماننا ہے کہ ’’نوحہ خوانی میں گرچہ مرکزی مضمون واقعہ کربلا کے گرد ہی رہتا ہے تاہم ہر دور اور ہر زمانے کے تقاجو کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف انداز میں الگ الگ پہلوئوں کو سامنے رکھ کر نوحہ لکھے اور ترنم کے ساتھ گائے جاتے ہیں، امسال پانبدیوں کے باوجود ہم نے نئے نوحہ تحریر کرکے امام عالی مقام (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی بارگاہ میں پیش کیے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سید ذیشان نے کہا کہ انہوں نے ایسے ماحول میں پرورش پائی جہاں نوحے اور مرثیے کہے اور سنے جاتے تھے جس سے متاثر ہوکر انہوں نے بھی اس صنف میں طبع آزمائی کی۔
کشمیر میں نوحہ گوئی کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاـ: ’’وادی کشمیر میں نوحہ گو شعراء کی کمی نہیں، یہاں اردو اور کشمیری زبان میں نوحہ لکھنے والے متعدد شعراء موجود ہیں، تاہم واقعہ کربلا کی آفاقیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر شاعر اور قلمکار اپنے زاوئے اور وسعت نظر سے شہادت امام حسین (رضی اللہ عنہ) اور واقعہ کربلا کی باریکیوں کو سپرد قرطاس کرتا ہے، یہ در اصل شاعر یا نوحہ گو کا کمال نہیں بلکہ واقعہ کربلا کا معجزہ ہے جس میں ہر زمانے کی نسبت سے ہر مسئلے کا حل موجود ہے، پھر چاہے وہ ذاتی مسائل ہوں یا عائلی، سماجی مشکلات ہوں یا سیاسی، واقعہ کربلا ہمیشہ مشعل رہا ہے۔‘‘
سید ذیشان کے مطابق ’’نوحہ گوئی کوئی مشکل عمل نہیں، ہاں صرف سبط رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان اطہر کا خیال رکھتے ہوئے الفاظ کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔‘‘