ETV Bharat / state

Photos Exhibition in Srinagar سری نگر میں کشمیر کی ایک صدی پرانی نایاب تصاویر کی نمائش

سری نگر میں کشمیر کی ایک صدی پرانی نایاب تصاویر کی نمائش کا اہتمام عمل میں لایا گیا۔ جس میں سنہ 1850 سے 1950 کی تصویریں ڈسپلے میں رکھی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہاں پر سنہ 1850 سے 1950 کی تصویریں ڈسپلے پر رکھی گئی ہیں۔ جہاں 60000 سے زائد تصویروں کا کلیکشن موجود ہے۔ یہاں جگہ ناکافی ہونے کی وجہ سے تصویروں کا صرف 8 فیصد ہی یہاں رکھا گیا ہے۔

Photos Exhibition in Srinagar
Photos Exhibition in Srinagar
author img

By

Published : Aug 10, 2023, 6:06 PM IST

سری نگر میں کشمیر کی ایک صدی پرانی نایاب تصاویر کی نمائش

سرینگر: کشمیر کی شاندار تاریخ سے روبرو کرنے کے غرض سے "نوسٹالجک کشمیر" کے عنوان سے ایک تصویری نمائش کا انعقاد جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں منگل کو کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران نایاب تصاویر کی نمائش کی گئی جس میں کشمیر کی ایک صدی قبل کی زندگی کو دکھایا گیا اور یہ تمام تصاویر سرینگر سے تعلق رکھنے والے باپ (شوکت وانی) بیٹے (وسیم وانی) کی جوڑی نے گزشتہ 30 برسوں میں اکٹھی کی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران شوکت وانی کا کہنا تھا کہ "یہاں پر سنہ 1850 سے 1950 کے تصویریں ڈسپلے پر رکھی گئی ہے۔ ہماری کلیکشن میں اس وقت 60000 سے زائد فوٹو ہے اور اس کا صرف 8 فیصد یہاں رکھا گیا ہے کیونکہ جگہ ناکافی ہے۔ یہاں پر کشمیری کی تاریخی مقامات، فن، ثقافت، دستکاری، لوگ اور مذہبی مقامات کی تصویریں ہیں بس سیاسی نہیں ہیں۔ ہمارے پاس غیر منقسم کشمیر کی تمام تصویریں ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں:

اُن کا مزید کہنا تھا کہ"میں، اپنے بیٹے کے ساتھ ان تصاویر کو جمع کرنے اور ان کو پرنٹ کرنے کے لیے دنیا کے کونے کونے تک پہنچا ہوں۔ کچھ تصاویر نیلامی کے دوران فروخت گئی ہیں، کچھ بین الاقوامی یونیورسٹی کی لائبریریوں سے اور کچھ سرینگر کے مہتا اسٹوڈیو سے۔" کشمیر کے پہلے اسکول سے لے کر ڈوگرہ دور میں جانوروں کے شکار کے روجان اور کشمیر میں پہلے ہوائی جہاز کی لینڈنگ سے لے کر برطانوی فوجی کیمپوں تک، فوٹو گرافی کا منفرد مجموعہ کشمیر کی تاریخ کے دروازے جیسا ہے۔ وانی کا کہنا تھا کہ "کرّہ بلڈنگ جس کا سابق نام اسماعیل بلڈنگ تھا، ہم نے یہ عمارت اور دوسری ایک اور عمارت مہاراجہ سے ایک نیلامی کے دوران فروخت کی تھی۔ جس کے بعد ہمارے خاندانی کی آمدنی کا ذریعہ یہی عمارتیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سنہ 1990 میں اس بلڈنگ میں آگ لگ گئی جس کے بعد سے یہ تالا بند تھی۔ گزشتہ مہینے میں یہ بلڈنگ تقریباً 32 برس بعد کھولی اور پھر صفائی کر کے یہیں اس نمائش کا انعقاد کیا۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "اس بار تصویروں کا انتخاب کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوا کیونکہ گھر پر بھی تمام تصویریں بالترتیب رکھی گئی ہیں۔ یہاں ڈسپلے کرتے وقت رنڈملی ہر زمرے سے اٹھے اور لگا دیے 40 پینل میں۔ اس بار ہم نے جموں اور لداخ کے فوٹو نہیں ڈسپلے کیے ہیں۔ سنہ 2018 میں جموں میں بھی ایک نمائش کی تھی۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس نمائش کا مقصد تجارت نہیں ہے. ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کے لوگ دیکھیں کہ زندگی کیسی تھی اور ہم آج اس مقام پر کیسے پہنچے۔ ہمارے نوجوان طلباء اور اسکالرز کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اپنی جڑوں کے بارے میں جانکاری حاصل کر کے دیکھیں کہ ہمارے آباؤ اجداد کی زندگی ایک صدی قبل کشمیر میں کیسی تھی۔" نمائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "یہاں کوئی بھی آسکتا ہے، کوئی انٹر فیس نہیں ہے۔ اس وقت میرا ارادہ ہے کہ یہ نمائش 10-15 دن تک جاری رہے۔"

سری نگر میں کشمیر کی ایک صدی پرانی نایاب تصاویر کی نمائش

سرینگر: کشمیر کی شاندار تاریخ سے روبرو کرنے کے غرض سے "نوسٹالجک کشمیر" کے عنوان سے ایک تصویری نمائش کا انعقاد جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر میں منگل کو کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران نایاب تصاویر کی نمائش کی گئی جس میں کشمیر کی ایک صدی قبل کی زندگی کو دکھایا گیا اور یہ تمام تصاویر سرینگر سے تعلق رکھنے والے باپ (شوکت وانی) بیٹے (وسیم وانی) کی جوڑی نے گزشتہ 30 برسوں میں اکٹھی کی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران شوکت وانی کا کہنا تھا کہ "یہاں پر سنہ 1850 سے 1950 کے تصویریں ڈسپلے پر رکھی گئی ہے۔ ہماری کلیکشن میں اس وقت 60000 سے زائد فوٹو ہے اور اس کا صرف 8 فیصد یہاں رکھا گیا ہے کیونکہ جگہ ناکافی ہے۔ یہاں پر کشمیری کی تاریخی مقامات، فن، ثقافت، دستکاری، لوگ اور مذہبی مقامات کی تصویریں ہیں بس سیاسی نہیں ہیں۔ ہمارے پاس غیر منقسم کشمیر کی تمام تصویریں ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں:

اُن کا مزید کہنا تھا کہ"میں، اپنے بیٹے کے ساتھ ان تصاویر کو جمع کرنے اور ان کو پرنٹ کرنے کے لیے دنیا کے کونے کونے تک پہنچا ہوں۔ کچھ تصاویر نیلامی کے دوران فروخت گئی ہیں، کچھ بین الاقوامی یونیورسٹی کی لائبریریوں سے اور کچھ سرینگر کے مہتا اسٹوڈیو سے۔" کشمیر کے پہلے اسکول سے لے کر ڈوگرہ دور میں جانوروں کے شکار کے روجان اور کشمیر میں پہلے ہوائی جہاز کی لینڈنگ سے لے کر برطانوی فوجی کیمپوں تک، فوٹو گرافی کا منفرد مجموعہ کشمیر کی تاریخ کے دروازے جیسا ہے۔ وانی کا کہنا تھا کہ "کرّہ بلڈنگ جس کا سابق نام اسماعیل بلڈنگ تھا، ہم نے یہ عمارت اور دوسری ایک اور عمارت مہاراجہ سے ایک نیلامی کے دوران فروخت کی تھی۔ جس کے بعد ہمارے خاندانی کی آمدنی کا ذریعہ یہی عمارتیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سنہ 1990 میں اس بلڈنگ میں آگ لگ گئی جس کے بعد سے یہ تالا بند تھی۔ گزشتہ مہینے میں یہ بلڈنگ تقریباً 32 برس بعد کھولی اور پھر صفائی کر کے یہیں اس نمائش کا انعقاد کیا۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "اس بار تصویروں کا انتخاب کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوا کیونکہ گھر پر بھی تمام تصویریں بالترتیب رکھی گئی ہیں۔ یہاں ڈسپلے کرتے وقت رنڈملی ہر زمرے سے اٹھے اور لگا دیے 40 پینل میں۔ اس بار ہم نے جموں اور لداخ کے فوٹو نہیں ڈسپلے کیے ہیں۔ سنہ 2018 میں جموں میں بھی ایک نمائش کی تھی۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس نمائش کا مقصد تجارت نہیں ہے. ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کے لوگ دیکھیں کہ زندگی کیسی تھی اور ہم آج اس مقام پر کیسے پہنچے۔ ہمارے نوجوان طلباء اور اسکالرز کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ اپنی جڑوں کے بارے میں جانکاری حاصل کر کے دیکھیں کہ ہمارے آباؤ اجداد کی زندگی ایک صدی قبل کشمیر میں کیسی تھی۔" نمائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "یہاں کوئی بھی آسکتا ہے، کوئی انٹر فیس نہیں ہے۔ اس وقت میرا ارادہ ہے کہ یہ نمائش 10-15 دن تک جاری رہے۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.