امور داخلہ کے مرکزی وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں کہا کہ 5 اگست سے پتھراؤ کے واقعات میں کمی ہوئی ہے جب مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو دی جانے والی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لوک سبھا میں تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے جی کشن ریڈی نے کہا کہ وادی میں امن و امان میں خلل ڈالنے اور پتھر بازی کے 190 مقدمات درج کر کے 765 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں برس یکم جنوری سے 4 اگست تک 361 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ریڈی نے کہا کہ حکومت نے پتھربازی کی روک تھام کے لیے کثیر الجہتی پالیسیاں شروع کی ہیں اور اس پر قابو پانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امن و امان میں رخنہ ڈالنے والے افراد نشاندہی کی گئی ہے اور انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور چند افراد کو احتیاطی طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا:'تفتیش سے انکشاف ہوا ہے کہ کشمیر میں پتھراؤ کے واقعات کے پیچھے مختلف علیحدگی پسند تنظیمیں اور حریت کارکنان کا ہاتھ ہے۔ این آئی اے نے ٹریر فنڈنگ میں ملوث 18 افراد کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دیا ہے'۔
ایک اور سوال کے جواب میں جے کشن ریڈی نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے ملی جانکاری کے مطابق گذشتہ 6 ماہ کے دوران 34،10،219 سیاح جموں و کشمیر کا رُخ کیا ہے جن میں 12،934 غیر ملکی سیاح بھی شامل ہیں اس مدت کے دوران سیاحت کے ذریعہ 25.12 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کر کے ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی تھی، تاہم انتظامیہ کی جانب سے پابندیاں ہٹانے کے بعد غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ شروع ہوا جو مسلسل جاری ہے۔ وادی میں انٹرنیٹ پر بدستور پابندی عائد ہے۔