سرینگر: جموں و کشمیر میں سال 2022 کے مارچ آخر تک کل 58 ہلاکتیں عسکریت پسند کارروائیوں میں پیش آئی ہیں۔ ان ہلاکتوں میں 42 عسکریت پسند، 8 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 8 عام شہری بھی شامل Report of 2022 Encounters In Kashmirہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینیئر آفیسر نے ہلاکتوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ "جنوری ماہ میں کل 23 ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں ایک سکیورٹی فورسز اہلکار، 9 غیر ملکی عسکریت پسند اور 13 مقامی عسکریت پسند شامل ہیں۔"
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "وہیں فروری مہینے میں کل 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں تین سکیورٹی فورسز کے اہلکار، ایک عام شہری اور سات مقامی عسکریت پسندو شامل ہیں۔"پولیس افسر کے مطابق سب سے خونی مہینہ ابھی تک مارچ رہا ہے جس میں مجموعی ہلاکتیں 24 ہوئی ہیں جن میں سات عام شہری، چار سکیورٹی فورسز کے اہلکار دو غیر ملکی اور 11 مقامی عسکریت پسند شامل ہیں۔ عسکریت پسندوں کی وابستگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ "ہلاک کیے گئے کل 42 عسکریت پسندو میں سے 24 کا تعلق دی ریسسٹنس فرنٹ (ٹی ار ایف) سے ہے، 13 کا جیش محمد سے ، دو البدر اور ایک حذب المجاہدین سے ہے۔ جب کہ دیگر دو کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔"
مزید پڑھیں:
پولیس افسر کا مزید کہنا ہے کہ "جہاں سکیورٹی فورسز نے اپنے نیٹورک اور تصادم آرائی میں بہتر طریقے کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہیں عسکریت پسندو نے اپنے "ہائبرڈ" نیٹورک بھی بڑا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل سوپور میں ایک خاتون برقعہ پہن خاتون نے سی آر پی ایف بینکر کر پیٹرل بم پھینکا تھا ،پولیس نے اس خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ لیکن ایسے کئی اور بھی ہیں جن پر سرویلینس کی جا رہی ہے۔ نوگام میں ایک بی جے پی کارکن پر ہوئے حملے میں بھی ایک دو خاتون ملوث تھی۔ تحقیقات چل رہی ہے اور جلد اس نیٹورک کو بھی ختم کیا جائے گا۔"