سرینگر:ہنر جس کے پاس بھی ہے وہ خوش قسمت ہے اور مالدار انسان ہے۔ہنر کا حصول صرف مرد کے ساتھ خاص نہیں بلکہ خواتین کے پاس بھی ہونا چاہیے۔سرینگر کے خانیار علاقے میں 20 سالہ پُرانا تربیتی سینٹر ہے جہاں خواتین کو نہ صرف سلائی کڑھائی کا ہنر سیکھایا جاتا ہے بلکہ دبکا ورک، مہندی اور فیشن ڈیزائن کا کورس بھی کرایا جاتا ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں 40 لڑکیاں اس وقت زیر تربیت ہے، جنہیں قلیل ماہانہ فیس کے عوض مختلف ہنروں کی تربیت دی جارہی ہے،وہیں یہاں غریب لڑکیوں کو مفت تریبت دی جاتی ہیں۔
اگرچہ یہاں خواتین کو پہلے پہل صرف سیلائی کڑھائی ہی سیکھائی جاتی تھی، تاہم دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق نئے کورس کو متعارف کیا گیا ہے تاکہ خواتین کو خود روزگار کمانے کے لائق بنایا جاسکے۔اس تسلیم شدہ تربیت مرکز میں اب تک تقریباً 40 ہزار خواتین نے سلائی کڑھائی ہنر سیکھ چکی ہے اور ان میں سے بیشتر اس وقت اپنا بوٹیک چلا رہی ہیں۔ آج کی تاریخ میں تربیت پا چکی کئی خواتین نہ صرف خود روزگار کما رہی ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کررہی ہیں۔ایسے میں شہر سرینگر کے علاوہ دیگر اضلاع کی خواتین بھی یہاں سیلائی کڑھائی کا ہنر سیکھ چکی ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کی ملک کہتی ہیں کہ مجھے اس وقت بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے جب میں اپنے سٹوڈنٹس کو کامیابی کے ساتھ خود روزگار کماتے دیکھتی ہوں۔ سینٹر میں جہاں سلائی کڑھائی اور دبکا ورک کی ماہر ٹیچرز ہیں، وہیں مہندی ورک اور فیشن ڈائرین کے لیے ماہر ٹیچرز کی خدمات میسر رکھی گئی ہیں،جو کہ بڑی لگن اور محنت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ایسے میں زیر تربیت لڑکیاں بھی کافی مطمئن نظر آرہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
- امید اسکیم کے ذریعے صفا پورہ کی خواتین کاریگروں کی زندگیاں تبدیل ہوئی
- سات سرجیاں آنے کے بعد بھی میں نے ہمت نہیں ہاری:افروزہ جان
وادی کشمیر کی خواتین جہاں تعلیم، صحت، فن، ادب، آرٹ اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبہ جات میں نام کما رہی ہیں، وہیں یہاں کی کئی خواتین اب کامیاب کاروباری کے طور پر بھی ابھر رہی ہیں۔