جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سال گذشتہ پانچ اگست کو خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔
'دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد ایک سال، جموں و کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال' عنوان والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر میں عسکریت پسندی کو ختم کرنے اور تشدد کو کم کرنے کے دعوے سراب ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے: 'تشدد کم نہیں ہوا ہے دراصل عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم آرائیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگست 2019 سے اگست 2020 تک جموں و کشمیر میں کم سے کم 346 ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں 73 عام شہری، 76 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 197 عسکریت پسند شامل ہیں'۔
جے کے سی سی ایس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ما بعد پانچ اگست 2019 جموں و کشمیر میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان 88 مسلح تصادم آرائیاں ہوئی ہیں اور زائد از 133 کارڈن اینڈ سرچ آپریشنز کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کہیں 'ہاؤس بوٹز' تاریخ بن کے تو نہ رہ جائیں گے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2020 کے پہلے سات ماہ کے دوران ہی 28 جولائی تک جموں وکشمیر میں 27 تصادم آرائیاں ہوئی ہیں جن میں 166 عسکریت پسندوں کو مارا گیا ہے، یہ اعداد وشمار سال گذشتہ کے نسبت کافی زیادہ ہیں۔