گذشتہ پانچ برسوں کے دوران زیر حراست اموات کی تفصیلات اور حکومت ہند کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جا رہے اقدامات سے متعلق پارلیمنٹ میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں سوالات کیے گئے۔
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) میں وزیر مملکت (ایم او ایس) نتیا آنند رائے MoS Home on J&K Custodial deaths نے ایوان میں سوالات کا جواب دیا۔
پارلیمنٹ میں ایک تحریری جواب میں MoS نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران حراستی اموات کے کل 33 کیس درج کیے گئے ہیں۔
اعداد و شمار کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر نے بتایا کہ 2016-17 کے درمیان 7 کیس درج کیے گئے۔ اس کے بعد 2017-2018 میں 4، اور 2018-19 میں 8، اور 2019-2020 میں 5 کیس درج ہوئے ہیں۔
تحریری جواب کے مطابق فراہم کردہ تفصیلات گزشتہ پانچ برسوں کے دوران قومی انسانی حقوق کمیشن (NHRC) سے موصول ہوئی ہیں۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ’’یہ متعلقہ ریاستی حکومتوں کا کام ہے کہ وہ ہر جرم کے مطابق قانونی کارروائی کریں۔ حکومت ہند ان معاملات میں براہ راست مداخلت نہیں کرتی ہے، لیکن وقتاً فوقتاً ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے، جب کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے زیر حراست اموات کے تمام معاملات میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے پیروی کرنے کی غرض سے رہنما خطوط اور سفارشات جاری کی جاتی ہیں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس کے علاوہ، NHRC کی طرف سے وقتاً فوقتاً ورکشاپ/ سیمینارز کا انعقاد بھی عمل میں لایا جاتا ہے تاکہ ریاستی حکومتوں کے افسران کو انسانی حقوق کے بہتر تحفظ اور خاص طور پر زیر حراست افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے آگاہ کیا جا سکے۔‘‘