سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں 2023 کے دوران عسکریت پسندی سے متعلق 72 واقعات میں 87 عسکریت پسند، 34 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 15 عام شہری ہلاک ہوئے۔ ان ہلاکتوں کے علاوہ اس سال جموں و کشمیر میں دو نامعلوم افراد بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ذریعے حاصل کردہ جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں، جن کی کل تعداد 20 ہیں، اس سال ستمبر ماہ میں ہوئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سیکورٹی فورسز کے چھ اہلکار اور چودہ عسکریت پسند شامل ہیں۔ اسی طرح اکتوبر میں بارہ عسکریت پسندوں، دو عام شہریوں اور ایک سیکورٹی فورس اہلکار ہلاک ہوا۔ جب کہ نومبر میں تیرہ عسکریت پسندوں اور پانچ سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ مارچ، سال کا پر امن مہینہ تھا، جس میں صرف ایک عسکریت پسند، سیکورٹی فورس کی زیر قیادت عسکری مخالف آپریشن میں ہلاک کیا گیا۔ حکام نے ابھی تک اس سال ہلاک ہونے والے 134 افراد میں سے دو کی شناخت نہیں کی ہے۔
آئی ای ڈی
دریں اثنا، خطے میں امپرووئیزڈ ایکس پلوسیو ڈیوائس (آئی ای ڈی) حملوں کے چار واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس طرح کے حملوں میں دو عام شہری اور پانچ سیکورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
ٹارگیٹ کلنگ
سال 2023 میں جموں و کشمیر پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور فوجیوں پر گھات لگا کر حملے بھی ہوئے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ عسکریت پسندوں نے جموں و کشمیر پولیس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں نو اہلکار ہلاک اور نو زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ 2023 میں عسکریت پسندوں کے گھات لگا کر کیے گئے حملوں کے دوران چھبیس فوجیوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور چودہ دیگر زخمی ہوئے۔ دلچسپ امر ہے کہ اس سال عسکریت پسندوں کے ہاتھوں کوئی بھی سی آر پی ایف اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔
جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کے لسانہ گاؤں میں 21 جنوری کو سابق ممبر قانون ساز اسمبلی (ایم ایل اے) چودھری محمد اکرم کی رہائش گاہ پر بھی گولیاں برسائیں گئیں اور بعد ازاں ایک دھماکہ بھی ہوا تھا۔ تاہم اس حملہ میں کوئی بھی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔