جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ اس یونین ٹریٹری میں اس وقت 200 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سٹکی یا مقناطیسی بم کی موجودگی ایک چیلنج اور خطرہ ہے۔
دلباغ سنگھ نے یہ باتیں ہفتے کو یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے اندر اور سرحد پار لانچنگ پیڈز پر موجود عسکریت پسند کی تعداد کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: 'جموں و کشمیر میں اس وقت 200 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ پچھلے سال ان کی گنتی پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہوئی تھی۔ اس سال مزید کم ہوگی'۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'خفیہ ایجنسیوں کے مطابق لانچنگ پیڈز پر موجود عسکریت پسند کی تعداد دو سو سے ڈھائی سو ہے'۔
پولیس سربراہ نے جموں و کشمیر میں مقناطیسی بم، جس کو سٹکی بم یا چپکنے والے بم بھی کہا جاتا ہے، کی موجودگی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: 'سٹکی بم خطرہ ہے۔ اس کو گاڑی یا کسی دوسری چیز کے ساتھ چپکایا جا سکتا ہے۔ اس کا استعمال نجی یا فورسز کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لئے ہو سکتا ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'بہت سارے سٹکی بموں کو ہم ضبط کر چکے ہیں۔ یہاں جموں میں آئی ای ڈیز لگانے کی سازشوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔ اونتی پورہ میں حال ہی میں فدائین حملے کی تیاری کی گئی تھی۔ اس پورے ماڈیول کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ایسی سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا'۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی ایجنسیاں ایک لمبے عرصے سے اس کام میں لگی ہوئی ہیں کہ کس طرح جموں و کشمیر کے امن میں خلل ڈالا جائے نیز یہاں کے لوگوں کے مال و جان کو نقصان پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا: 'ہم ان کی ہر سازش کو ناکام بناتے آئے ہیں۔ آنے والی وقت میں بھی ناکام بنائیں گے۔ سال 2020 اور رواں سال کے دوران نارکو ٹیرر کے خلاف کافی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ ہر کیس کی تفتیش بڑے ہی مستحکم طریقے سے ہو رہی ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'کچھ کیسز ایسے ہیں جن کو ہم نے این آئی اے کو ٹرانسفر کیا ہے۔ جو ہتھیار یا آئی ای ڈیز یہاں لوگوں یا فورسز کے خلاف استعمال ہونے کے لئے نصب کی جاتی ہیں ان کو ناکام بنایا جا رہا ہے'۔