سرینگر:انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی گزشتہ تقریباً چار سال سے مسلسل خانہ نظر بندی کو غیر اخلاقی، غیر قانونی، غیر انسانی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے اسے حد درجہ افسوسناک قرار دیا ہے۔انجمن نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ میرواعظ کو لگاتار 192 جمعتہ المبارک سے خانہ نظر بند رکھ کر جہاں موصوف کو نماز جمعہ جیسے اہم مذہبی فریضہ کی ادائیگی بلکہ مرکزی جامع مسجد کے رشدو ہدایت کے منبرو محراب سے اپنی منصبی ذمہ داریاں قال اللہ وقال الرسول ﷺ کی دعوت و تبلیغ پر بھی قدغن بٹھا دیئے گئے ہیں جو قابل مذمت ہے۔
بیان میں حکمرانوں کے طرز عمل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکام کے اس رویے سے عوام کے مذہبی جذبات شدید طور پر متاثر ہو رہے ہیں اور ہر جمعتہ المبارک کو لوگوں کی ایک بڑی تعدادجس میں بزرگ، خواتین اور نوجوان بھی شامل ہوتے ہیں کشمیر کے سب سے بڑی عبادت گاہ جامع مسجد میں نماز جمعہ اور میرواعظ کشمیر کے اصلاحی خطبات اور بیانات سننے کو آتے ہیں انہیں سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انجمن نے میرواعظ کے تعلق سے حکام کو اپنے جارحانہ موقف پر نظر ثانی پر زور دیا۔
ادھر سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کیا رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔سیاسی رہنماوں کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ سرکار امن کی فضا بحال ہونے کا دم کھم بھر رہی ہے تو میرواعظ مولوی عمرفاروق کی رہائی کو ممکن کیوں نہیں بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا وقت آچکا ہے کہ ان کی طویل نظری بندی کو ختم کر کے انہیں اپنے دینی اور ملی فرائض انجام دینے کی دی جائے ۔کیونکہ معاشرے میں جس طرح کے جرائم دیکھےجا رہے ہیں وہ سماجی اقدار کو پامال کر رہے ہیں ایسے میں اصلاح معاشرہے کے لئے میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق جیسے علماء دین کا اہم رول بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: Detention Of Mirwaiz میرواعظ کی طویل نظر بندی کو ختم کیا جائے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
واضح رہے میرواعظ عمرفاروق جو کہ علحیدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں 5 اگست2019 سے مسلسل اپنے گھر پر نظر بند ہیں جس کے نتیجے میں وہ تقریباً 4 برس سے اپنی دینی اور ملی خدمات انجام نہیں دے پارہے ہیں