امسال بھارت کے حدود میں پڑوسی ملک پاکستان سے 191 ڈرونز کے غیر قانونی داخلہ ہوا ہے اسن ڈرونز کے داخلے سے ملک میں داخلی سلامتی کے حوالے سے بڑے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ Drones Entered in Indian Territory
رپورٹ کے مطابق امسال نو ماہ میں بھارت کے حدود میں غیر قانونی طور پر 191 ڈرونز کا مشاہدہ کیا گیاجن میں سے 171ریاست پنجاب کے ساتھ بھارت-پاکستان سرحد میں دیکھے گئے جبکہ 20 واقعے 20 جموں سیکٹر بھارت پاکستان سرحد کے علاقوں میں دیکھے گئے۔دستاویز کے مطابق بغیر پائلٹ فضائی گاڑی یعنی یو اے وی Unmanned Aerial Vehicle بھارتی حدود میں غیر قانونی طور یکم جنوری 2022 سے 30 ستمبر 2022 تک دیکھے گئے۔
دستاویزات میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ان میں سے زیادہ تر ڈرون یا یو اے وی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جبکہ سات ڈرونز کو بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے مار گرایا۔امسال یکم جنوری سے 15 ستمبر کے درمیان گرائے گئے سات ڈرونز میں سے پنجاب کے امرتسر، فیروز پور اور ابوہار کے علاقوں میں دیکھے گئے تھیں۔BSF Shot Down Drone in Punjab
باڈر سکیوٹی فروسز نے پہلا ڈرون 18 جنوری کو پنجاب کے امرتسر میں حویلیاں بارڈر آؤٹ پوسٹ (BoP) کے قریب مار گرایا تھا۔ بی ایس ایف کے اہلکاروں نے 13 فروری کو ایک اور ڈرون غیر قانوںی طور پر بھارتی حدود میں داخل ہونے کے مار گرایا اور اسے امرتسر میں سی بی چاند بی او پی کے قریب دیکھا گیا۔ بی ایس ایف کے اہلکاروں نے 7 مارچ اور 9 مارچ کو فیروز پور کے ٹی جے سنگھ اور امرتسر کے حویلیاں بی او پی میں بالترتیب دو ڈرون کو بھی مار گرایا تھا۔
بی ایس ایف اہلکارون نے29 اپریل کو امرتسر میں پلمورن بی او پی کے قریب ایک ڈرون کو مار گرایا۔ 8 مئی کو ایک اور ڈرون کو بھی مار گرایا جب اسے بی ایس ایف نے امرتسر میں بھروپال بی او پی کے قریب دیکھا گیا۔ بی ایس ایف اہلکاروں کے ذریعے مار گرائے جانے والا ساتھوں ڈرون 26 جون کو پنجاب کے ابوہار علاقے میں جھینگر بی او پی کے قریب مار گریا تھا
بی ایس ایف کے عہدیداروں نے اس حوالے سے بتایا کہ ڈرون کا استعمال پاکستان کی طرف سے ہتھیاروں، دھماکہ خیز مواد اور منشیات کو جموں اور پنجاب میں لے جانے کے لئے کیا جا رہا ہے۔Drones transport arms explosives and narcotics
سرینگر میں حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے بلائی گئی اعلیٰ سطحی سکیورٹی میٹنگ میں سرحدی علاقوں میں ڈرونز کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ بی ایس ایفکے مطابق ان ڈرونز سے پاکستان بھار ت میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد لے جانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔سکیورٹی فورسز نے اب تک مار گرائے والے ڈرونز سے مختلف اے کے سیریز کی ا رائفلیں، پستول، ہائی ایکسپلوسیو گرینیڈ اور منشیات برآمد کی ہیں جو پاکستان سے بھارتی حدود میں ڈاخل ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: Drone Activity in LOC: سرحدوں پر ہر جگہ ڈورون کا خطرہ، ڈپٹی انسپکٹر جنرل بی ایس ایف
سیکورٹی ایجنسیوں، بی ایس ایف کی انٹیلی جنس اور جموں کشمیر پولیس کے حکام کے مطابق ان ڈرونز کا استعمال وادی اور پنجاب میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں کی مالی معاونت کے لیے افغان ہیروئن کے پیکٹ گرانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
بتادیں کہ ہتھیاروں، دھماکہ خیز مواد اور منشیات کی نقل و حمل کے لیے پاکستان میں قائم لشکر طیبہ اور دیگر عسکریت پسند تنظیمیں استعمال کرتے ہے۔وہیں وزارت داخلہ نے سکیورٹی ایجینسوں کو ڈرون سرگرمیوں کو روکنے کا حل تلاش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر داخلہ نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ڈرنز کی نقل و حرکت پر خصوصی نظر رکھنے کہ ہدایت بھی کی ہے۔
مزید پڑھیں: JK Police use upgraded Drone جے کے پولیس نگرانی کے لیے اپ گریڈڈ ڈرون کا استعمال کررہی ہے