سرینگر: سرینگر میں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغ گل لالہ میں سال آئندہ سیلانی ہالینڈ سے درآمد کی جانے والی 6 نئی اقسام سمیت 1.7 ملین ٹلپ کے دلکش و دلآویز مناظر سے محظوظ ہوں گے۔
اسسٹنٹ فلوریکلچر افسر ٹلپ گارڈن آصف احمد کا کہنا ہے کہ باغ میں بلب بونے کا کام لگ بھگ مکمل ہوچکا ہے اور اگلے سال مجموعی طور پر 1.7 ملین بلب باغ میں سیاحوں کے لئے موجود ہوں گے۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ باغ میں بلبوں کی تعداد سال گذشتہ کی تعداد سے قریب ایک ملین زیادہ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے امسال ہالینڈ سے درآمد کی جانے والی 6 نئی اقسام کو متعارف کیا ہے اور اگلے سال باغ میں پہلے ہی موجود 68 اقسام میں ان 6 قسموں کا اضافہ ہوگا'۔موصوف افسر نے کہا کہ سال آئندہ باغ گل لالہ پہلے سے زیادہ خوبصورت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگلے سال باغ زیادہ ہی خوبصورت ہوگا جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو باغ کا رخ کرنے کا باعث ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ امسال 3.65 لاکھ سیاح باغ گُل لالہ کی سیر سے لطف اندوز ہوئے اور سال آئندہ یہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کی امید ہے۔
باغ گُل لالہ کو مزید وسعت دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر آصف احمد نے کہا کہ'ٹولپ گارڈن کے ساتھ ساکورا گارڈن بھی لگ بھگ تیار ہوا ہے اور آنے والوں برسوں میں اس کی شجر کاری کی جائے گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے امسال باغ میں آنے والوں کے لئے تقریباً 50 کنال اراضی پر محیط ایک بڑا حصہ تیار کیا گیا ہے، جو سیاحوں کو ایک الگ ہی خوبصورت تجربہ فراہم کرے گا'۔ان کا کہنا تھا کہ باغ میں ضروری کام کو لگ بھگ مکمل کیا گیا ہے۔
موصوف افسر نے کہا کہ باغ کی دیکھ ریکھ کے لئے کیجول مزدوروں اور مستقل باغبانوں سمیت زائد از ایک سو لوگ تعینات ہیں۔
مزید پڑھیں:
کشمیر جنت ہے اور ہر کسی کو وادی کا رخ کرنا چاہیے: سیاح
انہوں نے کہا کہ 'باغ میں ٹیولپ لگانے کا کام 15 نومبر سے شروع ہوتا ہے اور امسال خوش قسمتی سے موسم بھی اچھا رہا جس کے باعث ہم وقت پر کام مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے'۔
سرینگر میں واقع ایشیا کا سب سے بڑا یہ باغ گل لالہ قریب 30 ایکڑ اراضی کو محیط ہے۔اس باغ کو سال آئندہ ماہ مارچ کی 20 تاریخ کو سیاحوں کے لئے کھولنے کا امکان ہے، تاہم اس کا کھلنا موسمی صورتحال پر منحصر ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران لاکھوں کی تعداد میں سیاح باغ گُل لالہ کی سیر کے لئے وارد وادی ہو رہے ہیں۔
(یو این آئی)