ETV Bharat / state

گیارہ سال بعد گجرات کی عدالت نے کشمیری شخص کو رہا کیا

اعجاز بابا فروری 2010 میں احمدآباد کے گجرات کلیفٹ اور کرینیو فیشل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں تربیت کے لئے سری نگر سے گجرات آئے تھے۔ اسے 13 مارچ کو آنند سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ کسی جاننے والے سے ملنے گیا تھا۔ ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

گیارہ سال بعد گجرات کی عدالت نے کشمیری شخص کو رہا کیا
گیارہ سال بعد گجرات کی عدالت نے کشمیری شخص کو رہا کیا
author img

By

Published : Jun 29, 2021, 5:14 PM IST

گجرات کی سیشن عدالت نے ایک کشمیری شخص بشیر احمد عرف اعجاز بابا (43) کو غیر قانونی سرگرمیوں سے بچاؤ ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات سے باعزت بری کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ انہیں 2010 میں مسلمان نوجوانوں کو تربیت کے لئے پاکستان بھیجنے اور بھارت میں عسکری سرگرمیوں کو پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بابا فروری 2010 میں احمدآباد کے گجرات کلیفٹ اور کرینیو فیشل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں تربیت کے لئے سری نگر سے گجرات آئے تھے۔ انہیں 13 مارچ کو آنند سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ کسی جاننے والے سے ملنے گئے تھے۔ ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور کالعدم حزب المجاہدین کے رکن کی حیثیت سے عسکریت پسندی پھیلانے کی مجرمانہ سازش کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج ایس اے ناکم نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اس مقدمے کو مسترد کردیا کہ بابا حزب اللہ کے عسکریت پسندوں سے وابستہ تھا۔ جج نے کہا کہ کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ وہ الیکٹرانک گیجٹ کے ذریعے عسکری عناصر سے رابطے میں تھا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ استغاثہ جذباتی دلیل پر انحصار کرتا ہے اور کسی شخص کو صرف انارکی کے خوف سے ہی قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کو بند کیا جائے'

گجرات کی سیشن عدالت نے ایک کشمیری شخص بشیر احمد عرف اعجاز بابا (43) کو غیر قانونی سرگرمیوں سے بچاؤ ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات سے باعزت بری کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ انہیں 2010 میں مسلمان نوجوانوں کو تربیت کے لئے پاکستان بھیجنے اور بھارت میں عسکری سرگرمیوں کو پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

بابا فروری 2010 میں احمدآباد کے گجرات کلیفٹ اور کرینیو فیشل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں تربیت کے لئے سری نگر سے گجرات آئے تھے۔ انہیں 13 مارچ کو آنند سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ کسی جاننے والے سے ملنے گئے تھے۔ ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور کالعدم حزب المجاہدین کے رکن کی حیثیت سے عسکریت پسندی پھیلانے کی مجرمانہ سازش کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج ایس اے ناکم نے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اس مقدمے کو مسترد کردیا کہ بابا حزب اللہ کے عسکریت پسندوں سے وابستہ تھا۔ جج نے کہا کہ کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ وہ الیکٹرانک گیجٹ کے ذریعے عسکری عناصر سے رابطے میں تھا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ استغاثہ جذباتی دلیل پر انحصار کرتا ہے اور کسی شخص کو صرف انارکی کے خوف سے ہی قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کو بند کیا جائے'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.