اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'سرینگر کے مضافاتی علاقے لاوے پورہ میں تصادم میں جن تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا وہ بے گناہ ہیں'۔ اہل خانہ نے گزشتہ روز سرینگر پولیس کنٹرول روم کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اسے فرضی انکاؤنٹر قرار دیا۔
جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع کے ترکہ وانگام علاقے کے رہنے والے زبیر احمد لون کے اہل خانہ نے بھی فورسز اہلکاروں کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ زبیر ترکھان کا کام کررہا تھا اور ان کا کسی بھی عسکری تنظیم سے کوئی واسطہ نہ تھا۔
لواحقین کے مطابق زبیر احمد لون ولد غلام محمد لون عمر 22 سال ترکھان کا کا کررہے تھے اور بدھ کے روز جس دن یہ انکاؤنٹر ہوا اس دن زبیر دن کے دو بجے تک اپنے آبائی علاقے ترکہ وانگام میں موجود تھا اور بعد میں کسی کو نہیں پتا کہ زبیر کیسے سرینگر پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر تصادم میں شک کی بہت کم گنجائش: دلباغ سنگھ
زبیر احمد لون کے گھر والوں نے بتایا کہ زبیر کا کسی بھی عسکری تنظیم سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی پولیس اسٹیشن میں زبیر کے خلاف کوئی کیس درج نہیں ہے۔ اور وہ عسکریت پسند نہیں تھا۔ زبیر کے دو بھائی عرفان احمد اور الطاف احمد ہیں جو دونوں محکمہ جموں وکشمیر پولیس میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ لواحقین نے مانگ کی ہے کہ زبیر کی لاش کو لواحقین کے حوالے کیا جائے۔
ادھر جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ سرینگر میں ہوئے تصادم میں شک کی بہت کم گنجائش ہے۔ انہوں نے جموں میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ' کئی بار والدین کو معلوم نہیں ہوتا ہے کہ ان کے بچے کی کیا سرگرمیاں ہوتی ہے۔