ETV Bharat / state

شوپیان: معصوم مہرالنسا اب کس کا ہاتھ تھامے گی؟

author img

By

Published : Jun 11, 2020, 10:40 PM IST

Updated : Jun 13, 2020, 3:48 PM IST

سات سال کی مہر النسا کبھی اپنے والد کے موبائل فون اور کبھی اپنے تباہ شدہ گھر کی جانب دیکھ رہی ہے۔ اس معصوم کو معلوم نہیں کہ چند گھنٹوں کے وقفے میں اسکے گھر کے ارد گرد جو واقعات رونما ہوئے ہیں، ان کا اسکی زندگی پر کیا اثر ہوگا۔

معصوم مہرالنسا اب کس کا ہاتھ تھامے گی؟
معصوم مہرالنسا اب کس کا ہاتھ تھامے گی؟

ابھی چند لمحات پہلے مہرالنسا اپنے والد کی انگلی تھام کر تباہ شدہ مکان کے برآمدے کی سیڑھیوں سے اتر رہی تھی لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ وہ آخری بار اپنے والد کی انگلی تھام رہی ہے۔

جون کی 8 اور 9 تاریخ کی درمیانی رات سیکیورٹی فورسز نے مہر النسا کے مکان کو محاصرے میں لیا۔ یہ مکان پنجورہ گاؤں میں واقع ہے جو جنوبی کشمیر کے شوپیان قصبے سے ڈیڑھ کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ اس رات مہر النسا اپنے والدین اور چھوٹی بہن کے ہمراہ نانیہال گئی ہوئی تھی۔

معصوم مہرالنسا اب کس کا ہاتھ تھامے گی؟

مکان کو محاصرے میں لینے کے بعد گولیوں کے تبادلے میں حزب المجاہدین کے ’ضلع کمانڈر‘ عمر دھوبی اور انکے چاروں ساتھی ہلاک کردیے گئے۔ دھوبی بھی اسی گاؤں کا رہنے والا تھا اور کئی برس قبل عسکریت پسندوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔

مہر النسا اور اسکا کنبہ مکان تباہ ہونے کے چند گھنٹوں بعد گاؤں واپس آیا۔ اسکا 32 سالہ باپ طارق احمد پال، پتھرائی آنکھوں سے تباہ شدہ مکان اور مال و اسباب دیکھ رہا تھا۔ عین اسی لمحے ای ٹی وی بھارت کے رپورٹر نے جائے واردات پر پہنچ کر طارق پال کے ساتھ بات کی۔

پال کو افسوس تھا کہ بارہ سال کی محنت شاقہ کے بعد اس نے جو گھر تعمیر کیا تھا وہ چشم زدن میں زمیں بوس اور تباہ ہوگیا۔

لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرنے کے چند گھنٹوں بعد، نامعلوم مسلح افراد کی ایک جماعت گاؤں میں داخل ہوئی اور طارق پال کو اپنے ساتھ لے گئی۔ اگلی صبح گاؤں والوں نے اسکی لاش ایک مقامی میوہ باغ سے بر آمد کی۔ اسکے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ کسی کو معلوم نہیں کہ پال کو کس نے اور کیوں ہلاک کیا؟

ابھی چند لمحات پہلے مہرالنسا اپنے والد کی انگلی تھام کر تباہ شدہ مکان کے برآمدے کی سیڑھیوں سے اتر رہی تھی لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ وہ آخری بار اپنے والد کی انگلی تھام رہی ہے۔

جون کی 8 اور 9 تاریخ کی درمیانی رات سیکیورٹی فورسز نے مہر النسا کے مکان کو محاصرے میں لیا۔ یہ مکان پنجورہ گاؤں میں واقع ہے جو جنوبی کشمیر کے شوپیان قصبے سے ڈیڑھ کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ اس رات مہر النسا اپنے والدین اور چھوٹی بہن کے ہمراہ نانیہال گئی ہوئی تھی۔

معصوم مہرالنسا اب کس کا ہاتھ تھامے گی؟

مکان کو محاصرے میں لینے کے بعد گولیوں کے تبادلے میں حزب المجاہدین کے ’ضلع کمانڈر‘ عمر دھوبی اور انکے چاروں ساتھی ہلاک کردیے گئے۔ دھوبی بھی اسی گاؤں کا رہنے والا تھا اور کئی برس قبل عسکریت پسندوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔

مہر النسا اور اسکا کنبہ مکان تباہ ہونے کے چند گھنٹوں بعد گاؤں واپس آیا۔ اسکا 32 سالہ باپ طارق احمد پال، پتھرائی آنکھوں سے تباہ شدہ مکان اور مال و اسباب دیکھ رہا تھا۔ عین اسی لمحے ای ٹی وی بھارت کے رپورٹر نے جائے واردات پر پہنچ کر طارق پال کے ساتھ بات کی۔

پال کو افسوس تھا کہ بارہ سال کی محنت شاقہ کے بعد اس نے جو گھر تعمیر کیا تھا وہ چشم زدن میں زمیں بوس اور تباہ ہوگیا۔

لیکن کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرنے کے چند گھنٹوں بعد، نامعلوم مسلح افراد کی ایک جماعت گاؤں میں داخل ہوئی اور طارق پال کو اپنے ساتھ لے گئی۔ اگلی صبح گاؤں والوں نے اسکی لاش ایک مقامی میوہ باغ سے بر آمد کی۔ اسکے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ کسی کو معلوم نہیں کہ پال کو کس نے اور کیوں ہلاک کیا؟

Last Updated : Jun 13, 2020, 3:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.