شوپیاں (جموں و کشمیر) : مرکزی سرکار و یو ٹی انتظامیہ کی جانب سے جہاں وادی کشمیر میں تعمیر و ترقی کے لحاظ سے ہر ممکنہ کوشش کرنے کے بلند و بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں وہیں اس ترقی یافتہ دور میں آج بھی کئی ایسے علاقے ہیں جہاں لوگ بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔ وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں پہاڑی اور دور افتادہ علاقوں میں پانی، بجلی اور سڑکوں کے حوالہ سے لوگ آج بھی آئے روز احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیان میں قریب 150 کنبوں پر مشتمل کریچھ پتھری نامی علاقے کا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے جہاں پر ابھی تک لوگ رابطہ سڑک اور پُل سے محروم ہیں۔
ضلع شوپیاں کے ہیر پورہ سے کریچھ پتھری علاقہ محض تک تین کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے تاہم ابھی تک حکومت کی جانب سے اس علاقے کے لیے سڑک تعمیر نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے انہوں نے کئی بار متعلقہ محکمہ کے پاس تحریری اور زبانی طور درخواستیں کیں اور مختلف دفاتر کے چکر کاٹنے کے باوجود انہیں ابھی تک کچھ حاصل نہیں ہوا۔ علاقے کے لوگ ابھی بھی سڑک کی تعمیر کے انتظار میں ہیں۔
مقامی باشندوں نے بتایا کہ سڑک کی جانب انتظامیہ توجہ نہیں دے رہی، جس کی وجہ سے لوگوں کو عبور و مرور میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ روز افزوں مشکلات و پریشانیاں کم ہونے کے بجائے ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں سڑک نہ ہونے اور پختہ پل نہ ہونے کا خمیازہ طلبہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معمولی بارشوں کے دوران ندی میں طغیانی کے سبب بچے اسکول نہیں جا پاتے اور بارشوں کے دوران اکثر وہ تعلیم کے نور سے محروم ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Kandivara Village in Kokernag Without Roads کانڈیوارہ، چیرہاڑ علاقہ رابطہ سڑک سے محروم
لوگوں نے بتایا کہ نالہ رمبی آرا پار کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کوئی پل تعمیر نہیں کیا گیا ہے اور طلباء کے پاس اسکول جانے کا کوئی دوسرا متبادل راستہ بھی نہیں ہے، جبکہ اکیسویں صدی میں لوگ مریضوں کو کندھوں یا چار پائی پر اٹھا کر مغل روڑ تک پہنچاتے ہیں جہاں سے ٹرانسپورٹ کے ذریعے مریضوں کو اسپتال پہنچاتے ہیں۔ لوگوں نے ضلع انتظامیہ خاص کر جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ جلد از جلد ان کے مسائل کو حل کریں اور عبور و مرور میں آسانی کے لیے علاقے میں رابطہ پل اور سڑک کا پختہ انتظام کرے۔