جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے لوگوں نے تاریخی مغل روڈ پر مسافر بردار ٹریفک کی بحالی کے لئے احتجاج درج کیا ہے۔ 84 کلو میٹر طویل یہ روڈ ضلع شوپیاں کو پیر پنچال کے ضلع پونچھ اور ضلع راجوری کے ساتھ جوڑتا ہے۔
احتجاجی عین مغل روڈ پر احتجاج کر رہے تھے اور ’’مغل روڑ کو کھول دو، غریبوں کے ساتھ انصاف کرو‘‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔
اس موقع پر ایک احتجاجی نے میڈیا کو بتایا کہ ’’اگر یہ روڈ دو دنوں کے اندر اندر مکمل طور پر نہیں کھولا گیا تو ہم یہاں کسی بھی گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کم سے کم پیر کی گلی تک جانے کی اجازت دی جانی چاپئے۔
احتجاجیوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کی کہ وہ مغل روڑ کو کھولنے کے احکامات صادر کریں کیونکہ ’’یہاں بیس پچیس دن بعد برف باری ہوگی پھر سب کچھ بند ہوگا۔‘‘
دریں اثنا بی جے پی لیڈر صوفی یوسف نے کہا کہ ’’اس روڈ کے لئے 84 کروڑ روپے واگزار ہوئے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ یہ روڈ جلدی کھول دیا جائے گا تاکہ لوگوں کو راحت نصیب ہو۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ مغل روڈ گزشتہ قریب دس ماہ سے بند ہے تاہم گزشتہ کچھ ہفتوں سے اشیائے ضروریہ سے لدی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی گئی ہے۔