شوپیاں: جموں کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیاں سے قریب دس کلومیٹر کی دوری پر واقع سیدھو گاؤں کی رہنے والی بینائی سے محروم انشاء مشتاق نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 2016 میں سیدھو شوپیاں میں ایک احتجاج کے دوران انشاء مشتاق کھڑکی سے جھانک رہی تھیں، اسی دوران وہ پیلٹ گن سے نکلے چھروں کا شکار ہونے کے بعد بینائی سے محروم ہوگئی تھیں۔
سال 2016 میں کشمیر وادی کے اندر بھڑکے تشدد پر قابو پانے کے لیے پیلٹ بندوقوں کا استعمال کیا گیا۔ اس دوران پیلٹ گن کا شکار ہو کر متعدد افراد جزوی یا مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔ انشاء مشتاق بھی انہیں متاثرین میں سے ایک ہیں۔ پیلٹ گن سے مکمل طور سے نابینا ہونے کے باوجود انشا مشتاق بارہویں جماعت کے امتحانات میں پاس ہوگئیں۔ واضح رہے کہ کل بروز جمعہ شام کے وقت کشمیر میں بارہویں جماعت کے امتحانات کے نتائج جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیں: پیلٹ سے چھلنی شاہد کی آنکھ کے آپریشن کا خرچ کون اٹھائے؟
محرم کے جلوس پر پولیس کی جانب سے چلائے گئے پیلیٹ کا شکار ہوئے شاہنواز علی
وادی کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال پر انسانی حقوق کی متعدد ملکی و غیر ملکی تنظیموں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق کشمیر میں مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پیلٹ گنز کا بے تحاشہ استمعال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے سینکڑوں افراد مستقل طور پر معذور ہو گئے۔ سماجی تنظیموں نے وادیٔ کشمیر میں مظاہروں کے دوران پیلٹ گنز کے استعمال کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔