یہ ضلع شوپیاں میں گزشتہ چار دنوں کے دوران چلایا جانے والا تیسرا عسکری مخالف آپریشن تھا جس میں پانچ عسکریت پسند ہلاک کئے گئے ہیں۔
قبل ازیں 7 اور 8 جون کو بالترتیب ربن اور پنجورہ نامی علاقوں میں 9 عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ اس طرح سے ضلع شوپیاں میں گزشتہ چار دنوں کے دوران مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی تعداد بڑھ کر 14 ہوگئی ہے۔
جموں وکشمیر پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شوپیاں کے سگھو ہندہامہ میں بدھ کی علی الصبح چھڑنے والا مسلح تصادم پانچ عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کا تعلق حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ سے تھا اور ان میں ایچ ایم کا ضلع کمانڈر بھی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ضلع شوپیاں میں چار دنوں میں ہونے والا یہ تیسرا آپریشن تھا اور ان آپریشنز میں اب تک اعلیٰ کمانڈروں سمیت 14 عسکریت پسند مارے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح تصادم کی جگہ سے ممنوعہ مواد بشمول اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن پیشہ ورانہ طور پر انجام دیا گیا اور اس میں سیکورٹی فورسز و عام شہریوں کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔
سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان نے بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس کو ملنے والی خفیہ اطلاع پر سیکورٹی فورسز نے سگھو ہندہامہ میں منگل اور بدھ کی درمیانی رات قریب پونے دو بجے کارڈن اینڈ سرچ آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کی علی الصبح قریب ساڑھے پانچ بجے طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو پانچ عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر رک گیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں پولیس، فوج کی 44 راشٹریہ رائفلز اور 178 بٹالین سی آر پی ایف نے گذشتہ رات دیر گئے سگھو ہندہامہ میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوں ہی سیکورٹی فورسز کی ایک پارٹی مشتبہ جگہ کے نزدیک پہنچی تو وہاں موجود عسکریت پسندوں نے اس پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم چھڑ گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ قریب چھ گھنٹوں تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔ تصادم کے دوران سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسند مخالف آپریشن کے دوران کئی رہائشی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا ہے۔
دریں اثنا ضلع شوپیاں میں ہونے والے ایک کے بعد ایک مسلح تصادم کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ خدمات بدستور منقطع رکھی گئی ہیں۔ نیز ضلع تمام حساس جگہوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی ہے۔