اعداد و شمار کے مطابق لڑکوں میں کامیابی کی شرح فیصد 74.04 جبکہ لڑکیوں میں یہ شرح 76.09 فیصد رہی۔ بورڈ حکام کے مطابق اس امتحان میں مجموعی طور پر 75132 اُمیدوار شامل ہوئے تھے، جن میں 38340 لڑکے جبکہ 36772 لڑکیاں شامل تھیں۔ مجموعی طور پر 56384 اُمیدوار کامیاب قرار ہوئے ہیں۔
وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں قائم تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء نے شاندار کامیابی حاصل کر کے اپنا اور اپنے والدین اور اسکول کے نام روشن کئے ہیں۔ اس دوران جنوبی کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیان سے تعلق رکھنے والے طالب علم نے 500 نمبرات میں سے 500 نمبرات حاصل کر کے اپنا، اپنے والدین اور ضلع کا نام روشن کیا ہے۔
ضلع شوپیان کے ہینڈیو امام صاحب علاقے سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ طالب علم ثاقب رحیم نے دسویں جماعت میں (100%) فیصد نمبر کے ساتھ امتیازی پوزیشن حاصل کر کے نہ صرف اپنے اسکول کا بلکہ اپنے علاقے اور اپنے والدین کا بھی نام روشن کیا ہے۔ اس دوران مذکورہ طالب علم کی کامیابی پر یہاں کی مقامی آبادی ،اسکول عملے اور والدین نے زبردست خوشی کا اظہار کیا ہے۔
ثاقب رحیم نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اپنی علمی صلاحیت بڑھانے کے لئے طالب علموں کو مختلف کتابوں کا بغور مطالعہ کرنا چاہیے۔ تاہم اس عمر میں ایک طالب علم کو اپنے نصاب کی ہی طرف دھیان دینا چاہیے تاکہ وہ امتحان میں اچھی طرح سے اپنے آپ کو کامیابی سے سرفراز کرسکے۔
امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والے نعمان کہتے ہیں کہ کووڈ-19 کی وجہ سے اسکول بند رہے تاہم گھر میں بیٹھ کر انہوں نے از خود محنت کی اور گھر والوں نے بھی نعمان کو محنت کرنے پر زور دیا جس کی وجہ سے انہوں نے اس امتحان میں امتیازی پوزیشن حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور اساتذہ کرام کے سر باندھا۔