ڈائریکٹر موصوف نے مختلف وفود سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے باغ مالکان کو معاضہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ برفباری کی وجہ سے باغیچوں کو ہوئے نقصان کا تخمینہ لگا کر حکومت کو پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جو سیب ابھی درختوں پر ہے ہیں اسے جلد سے جلد اتارا جائے اور درختوں کی شاخت تراشی کرے۔اور باغیچوں میں فوراا پانی کی نکاسی کرے۔ موسم میں بہتری آنے کی صورت میں 100 لیٹر پانی میں پانچ کلو یوریا خاد ملا کر سیب کے درختوں پر چھڑکاؤ کرے۔
حالیہ برفباری سے جنوب و شمال میں میوہ درختوں کو کافی نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے باغ مالکان کی پریشانوں میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے۔ سیب سے لدے درخت یا تو برفباری سے اکھڑ گئے یا انکی شاخیں ہی ٹوٹ گئیں، جس کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ باغبانی صنعت کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، تقریباً 7 لاکھ افراد کا روزگار اس صنعت سے وابستہ ہے، لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے اور ریاست کی تقسیم کاری کے بعد سے ہی غیر یقینی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ اس غیر یقینی صوتحال میں تجارتی سرگرمیاں نہ ہونے کے باعث وادی کی معشیت بُری طرح متاثر ہو ئی ہے۔
واضح رہے کہ بھاری برفباری اور بارشوں کی وجہ سے شہر و دیہات میں جگہ جگہ درخت اکھڑ گئے ہیں جس سے برقی رو نظام کو وادی بھر میں کافی نقصان پہنچا ہے اور اکثر آبادی گھپ اندھیرے میں ہے۔