ETV Bharat / state

'شوپیان انکاؤنٹر کی صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئے'

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تحقیقات کے عمل میں غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیٹی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فوجی عدالتی نظام کے بجائے ان جیسے معاملات میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کی جانی چاہئے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل
author img

By

Published : Aug 12, 2020, 9:40 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع شوپیان میں 18 جولائی 2020 کو ہوئے تصادم میں فوج کے ذریعہ مبینہ طور پر تین مزدوروں کی ہلاکت کے بارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا ہے شوپیان انکاؤنٹر معاملے میں ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔ انہون نے کہا کہ اس معاملے میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کی جانی چاہئے کیونکہ اس طرح سے ٹرائل میں کسی حد تک شفافیت اور آزادی ممکن ہے جو عموماً فوجی عدالتی نظام میں ممکن نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق جو شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی عہد نامہ پر عمل درآمد کی نگرانی کرتی ہے اور جس کی بھارت بھی ایک پارٹی ہے ان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ انسانی حقوق کی پامالی کے معاملات میں سول اتھارٹیز کے ذریعہ تحقیقات کی جانی چاہئے۔

تحقیقات کے عمل میں غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیٹی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فوجی عدالتی نظام کے بجائے ان جیسے معاملات میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کی جانی چاہئے-

یہ بھی پڑھیں: کیا شوپیان انکاؤنٹر فرضی تھا؟

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے بھی فوجی عدالتی نظام پر تنقید کی ہے اور متعدد مواقع پر اصلاحات کی سفارش کی ہے۔ بھارت میں فوجی قانون کے ماہرین نے بھارتی فوجی عدالتی نظام میں موجود نقائص کو قبول کیا ہے- ان باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شوپیان اکاؤنٹر معاملے میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تحقیقات کے عمل کو غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے منعقد کیا جا سکے۔

جموں و کشمیر کے ضلع شوپیان میں 18 جولائی 2020 کو ہوئے تصادم میں فوج کے ذریعہ مبینہ طور پر تین مزدوروں کی ہلاکت کے بارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا ہے شوپیان انکاؤنٹر معاملے میں ایک آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ ملوث افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔ انہون نے کہا کہ اس معاملے میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کی جانی چاہئے کیونکہ اس طرح سے ٹرائل میں کسی حد تک شفافیت اور آزادی ممکن ہے جو عموماً فوجی عدالتی نظام میں ممکن نہیں ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق جو شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی عہد نامہ پر عمل درآمد کی نگرانی کرتی ہے اور جس کی بھارت بھی ایک پارٹی ہے ان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ انسانی حقوق کی پامالی کے معاملات میں سول اتھارٹیز کے ذریعہ تحقیقات کی جانی چاہئے۔

تحقیقات کے عمل میں غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیٹی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فوجی عدالتی نظام کے بجائے ان جیسے معاملات میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کی جانی چاہئے-

یہ بھی پڑھیں: کیا شوپیان انکاؤنٹر فرضی تھا؟

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے بھی فوجی عدالتی نظام پر تنقید کی ہے اور متعدد مواقع پر اصلاحات کی سفارش کی ہے۔ بھارت میں فوجی قانون کے ماہرین نے بھارتی فوجی عدالتی نظام میں موجود نقائص کو قبول کیا ہے- ان باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شوپیان اکاؤنٹر معاملے میں سول اتھارٹیز کی جانب سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تحقیقات کے عمل کو غیر جانبدارانہ اور شفاف طریقے سے منعقد کیا جا سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.