ضلع شوپیان کے ناگہ بل علاقے میں ایک مندر واقع ہے جو تیراتھراج کپال موچن مندر کے نام سے پورے ملک میں مشہور ہے۔ نوے کی دہائی میں نامساعد حالات کی وجہ سے اگرچہ کشمیری پنڈتوں کو کشمیر چھوڑنا پڑا تھا اور اس کے بعد ان کے کئی گھر اور مقدس مقامات کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے، لیکن ناگہ بل میں قائم پنڈتوں کے مندروں کی خدمت اور صاف صفائی کا خیال ایک مسمان شخص غلام قادر شيخ گزشتہ نو برسوں سے کرتے آ رہے ہیں۔
غلام قادر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'میں گزشتہ نو برسوں سے اس مندر کی دیکھ بھال کررہا ہوں، ساتھ ہی اس کی صفائی کا خاص خیال رکھ رہا ہوں۔ ملک بھارت سے جو بھی غیر مسلم یہاں اس مندر میں آتے ہے ان کے لیے رات کو بیٹھنے کا انتظام میں اپنے گھر پر کرتا ہوں۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'اس مندر کے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں جو بھی یہاں آنا چاہتا ہے وہ آئے اور میں یہ سب آپسی بھائی چارے کے لئے کررہا ہوں۔'
غلام قادر نے بتایا کہ 'میرے اس کام سے میرے مسلم ہمسائے بھی خوش ہیں۔'
گھر کی مالی حالت کمزور ہونے کی وجہ سے انہوں نے گزارش کی کہ انہیں کچھ معاوضہ یا تنخواہ دی جائے کیونکہ وہ زیادہ تر بیمار ہی رہتے ہیں اور حال ہی میں ان کا آپریشن بھی ہوا جس میں انہیں دس لاکھ روپے سے زیادہ خرچہ آیا تھا۔
اس مندر کی دیکھ بھال کرکے غلام قادر نے یہ ثابت کردیا کہ انسانیت اور قومی بھائی چارے سے بڑھ کر کوئی مذہب نہیں۔
واضع رہے کہ بھارت دنیا کے ان مملک میں سے ایک ہے جہاں مختلف مذاہب اور مختلف مکتبہ فکر، رنگ و نسل کے لوگ ایک ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔
مزید پڑھے کشمیر نے مزید کیا کچھ کھویا؟