’’جموں و کشمیر رہبر کھیل ٹیچر فورم‘‘ سے وابستہ اساتذہ نے جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع رام بن میں خاموش احتجاج کیا۔
ٹیچر فورم کے عہدیداروں نے بتایا کہ سنہ 2018میں اُس وقت کی مخلوط سرکار نے قریب تین ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو رہبر کھیل اسکیم کے تحت تعینات کیا تاہم ابھی تک انکی ماہنامہ اجرت میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ اسکے علاوہ ملازمت کی مستقلی کے حوالے سے بھی واضح پالیسی مرتب نہیں کی گئی۔
احتجاج کر رہے رہبر کھیل اساتذہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ہر ماہ محض تین ہزار روپے بطور اجرت فراہم کیے جا رہے ہیں جو اس مہنگائی کے زمانے بالکل ناکافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماہانہ اجرتوں میں اضافے اور نوکریوں کی مستقلی کے حوالے سے انہوں نے سابق گورنر کو تحریری میمورنڈم پیش کیا تھا جس پر انہوں نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دیکر 15 یوم کے اندر رپورٹ طلب کرنے کے احکامات صادر کیے تھے۔ احتجاجی ٹیچرز کے مطابق اب تک نہ تو وہ رپورٹ ہی منظر عام پر آئی اور نہ ہی انکے مطالبات کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گئے۔
انہوں نے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے لیفٹینٹ گرنر سے رہبر کھیل ٹیچرز کی ماہانہ تنخواہ میں اضافے کے علاوہ مستقل ملازمت فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔