عالمی سطح پر پھیلے کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے وہیں سماج کے ایسے طبقہ کی حالت انتہائی درد بھری ہو گئی ہے جو کورونا وائرس سے تو بچ جائیں گے لیکن اس وائرس کی بندشوں کے بعد کی صورتحال اُنہیں موت کے گھاٹ اتار رہی ہے ۔ بیمار علاج نہ ملنے کی وجہ سے مر گئے ۔
جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے دور دراز علاقہ گندو بھلیسہ کے شیر سنگھ نے آج لاک ڈاؤن اور غریبی کی وجہ سے اپنی اہلیہ اور بچّے کو کھو دیا ۔
اطلاعات کے مطابق، سرسوتی نامی خاتون کی آج ہی زچگی کی تاریخ تھی اور اسپتال جانا بے حد ضروری تھا لیکن اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی خاتون نے دم توڑ دیا۔
خاتون کو زچگی کے لیے چنگا کے مقامی اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ زندگی کی جنگ ہار گئی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کو 26 اپریل کو ہی ایس. ڈی. ایچ گندو منتقل کیا گیا تھا اور آج ہی بچے کو جنم دینے کی تاریخ تھی حاملہ خاتون کے باطن سے ایک مردہ بچی نے جنم لیا لیکن کیوں خاتون کو اسپتال کے بجائے گھر میں رکھا گیا جس وجہ سے بچے کی پیدائش کے دوران ہی خاتون کا انتقال ہو گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شیر سنگھ کی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے اور 26 اپریل کو جب کویڈ کی وجہ سے وہ ڈوڈہ نہیں جا سکا تو اپنی اہلیہ کو نزدیکی اسپتال لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے اُسے ڈوڈہ یا جموں جانے کا مشورہ دیا اور بتایا کہ زچگی کے لئے مقامی سطح پر کوئی انتظامات نہیں ہیں اس لئے بہتر علاج کے لئے میڈیکل کالج منتقلی ضروری ہے۔
مقمی لوگوں کا کہنا ہے کہ غریبی اور کوئی وسائل میسر نہ ہونے کی وجہ وہ حاملہ بیوی کو جموں نہ پہنچا سکا۔
انہوں نے کہا کہ''ایمبولنس کی سہولیت بھی نہیں ملی تمام گاڑیاں کویڈ مخالف جنگ میں معمور ہیں ایسے میں اُس نے مناسب سمجھا کہ در بدر بھٹکنے سے بہتر ہے گھر ہی واپس لوٹا جائے پھر کیا تھا شیر سنگھ اپنی بیوی کو گھر لے گیا جہاں اُس نے قریب دس روز بعد مردہ بچی کو جنم دیا جب اُس کی صحت بگڑنے لگی تو فوراً چنگا اسپتال کی طرف لے جایا گیا لیکن تب تک بہت دیر ہو گئی تھی سرسوتی غریبی اور کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا صورتحال کا شکار ہو گئی ۔''